رسائی کے لنکس

ترکی پناہ گزینوں کو یونان کے پانیوں کی طرف دھکیل رہا ہے، یونان کا الزام


یونان کے لیسبوس جزیرے پر پناہ گزین ایک کشتی میں سوار ہونے کا انتطار کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
یونان کے لیسبوس جزیرے پر پناہ گزین ایک کشتی میں سوار ہونے کا انتطار کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

مشرقی یونانی جزیرے لیسبوس اور ترکی کے ساحلوں کے درمیان ایک چھوٹی سے بحری گزرگاہ میں یونان نے ترکی کے بحری محافظوں کے ساتھ متواتر جھڑپوں کے ایک سلسلے کی اطلاع دی ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق، یہ سلسلہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب نیٹو کے رکن دونوں ہمسایہ ملکوں کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ کی کیفیت ہے۔

یونان کے ساحلی محافظوں کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شب سے لے کر جمعہ کی صبح 6 بجے تک چھ مختلف واقعات میں، ترک بحریہ کے گشتی دستے، پناہ گزینوں سے بھری کشتیوں کی یونان کے پانیوں میں داخل ہونے کے لئے رہنمائی کر رہے تھے۔ یونان کا کہنا ہے کہ ایک الگ واقعہ میں ترک کوسٹ گارڈ کی کشتی نے یونانی کوسٹ گارڈز کی کشتی کو ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

تاہم 300 پناہ گزینوں سے بھری کشتیاں یونانی پانیوں میں داخل ہو گئیں۔

یہ سب واقعات لیبوس کے شمال مشرق میں پیش آئے، جو کہ ترکی سے یونان اسمگل کئے جانے والے پناہ گزینوں کے مرکزی راستے پر واقع جزیرہ ہے۔

یونان کے نقل مکانی سے متعلق امور کے وزیر نوٹس متاراکی کا ایک بیان میں کہنا تھاکہ آج صبح یونان کے کوسٹ گارڈز نے اطلاع دی ہے کہ ترکی کے کوسٹ گارڈز اور بحریہ اپنی نگرانی میں پناہ گزینوں سے بھری کشتیوں کو یورپ کی سرحد پر لانے کے متعدد واقعات میں رہنمائی کرتے پائے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکی یہ سب یونان کے ساتھ متصادم ہونے کے لیے کر رہا ہے۔ ان کے مطابق اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ یہ پناہ گزین ترک ساحلوں سے روانہ ہوئے اور اس حقیقت کے پیش نظر کہ انہیں ترکی کی حمایت حاصل تھی، وہ خطرے میں نہیں تھے۔

متاراکی نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ بلا وجہ اشتعال انگیزی سے باز آئے۔

تاہم فوری طور پر ترکی کی جانب سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

XS
SM
MD
LG