رسائی کے لنکس

یونان: بیل آؤٹ اصلاحات کی پارلیمان سے منظوری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جمعرات کی صبح منظور کیے جانے والے بل میں ناکام بینکوں کے لیے ضوابط اور انصاف کی فراہمی میں تیزی کے اقدام کی شقیں شامل تھیں۔

یونان کے وزیرِ اعظم الیکسس سیپراس نے اپنی بائیں بازو کی جماعت سریزا پارٹی میں بغاوت کو روکتے ہوئے جمعرات کو ملک کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے ایک دوسرے اصلاحاتی پیکج پر پارلیمانی حمایت حاصل کر لی ہے۔ قرض کے معاہدے پر بات چیت شروع کرنے کے لیے اصلاحات کی پارلیمان سے منظوری لازمی قرار دی گئی تھی۔

ٹیکسوں میں اضافے اور بجٹ میں نظم و ضبط پر مبنی پہلے اصلاحاتی پیکج نے گزشتہ ہفتے سریزا پارٹی میں اختلافات پیدا کر دیے تھے، جسے یورپ نواز حزب اختلاف کی پارٹیوں کی مدد سے منظور کیا گیا۔

جمعرات کی صبح منظور کیے جانے والے بل میں ناکام بینکوں کے لیے ضوابط اور انصاف کی فراہمی میں تیزی کے اقدام کی شقیں شامل تھیں۔ یوروزون اور ’آئی ایم ایف‘ نے 86 ارب یورو کے قرض پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے ان دو شرائط کا مطالبہ کیا تھا۔

300 ارکان پر مشتمل ایوان میں 230 ووٹوں کی مدد سے یہ قانون باآسانی منظور کر لیا گیا۔ حزب مخالف نے اس بل کی بھی حمایت کی۔

مگر سریزا پارٹی کے 149 میں سے 36، یعنی تقریباً ایک چوتھائی ارکان نے اس بل کی مخالفت میں ووٹ ڈالے یا رائے دینے سے گریز کیا۔ گزشتہ ہفتے 39 ارکان نے وزیراعظم کی مرضی کے خلاف ووٹ ڈالے تھے۔

وزیر اعظم نے پارلیمان سے اصلاحات کی حمایت کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم نے بہت مشکل فیصلے کیے ہیں، اور میں نے ذاتی طور پر مشکل اور ذمہ دارانہ فیصلے کیے ہیں۔ آج ہم سب کو نئے حالات میں آئندہ آنے والے مواقع کو نئے سرے سے دیکھنا ہوگا۔ ہم نے ایک مشکل سمجھوتا چنا ہے تاکہ یورپ کی طرف سے انتہائی سخت اقدام سے بچا جا سکے۔‘‘

سیپراس نے اس سے قبل کھلے عام کہا تھا کہ وہ یونان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے یوروزون کے ارکان اور آئی ایم ایف کی جانب سے تیسرے بیل آؤٹ پیکج پر بات چیت شروع کرنے کے لیے عائد کی گئی شرائط سے اتفاق نہیں کرتے۔

مگر انہوں نے آخری وقت میں ملک کو یوروزون میں رکھنے کے لیے اپنا مؤقف تبدیل کر دیا اور اپنی پارٹی کے سخت گیر ارکان سے کہا کہ وہ اس پیکج کی حمایت کریں۔

مگر پھر بھی سخت گیر قانون سازوں نے گزشتہ ہفتے کی طرح اس ہفتے بھی اس بل کی مخالفت کی۔

XS
SM
MD
LG