رسائی کے لنکس

ترکی: صوفیہ میں 24 جولائی سے باجماعت نماز ہوگی


استنبول کے عجائب گھر آیا صوفیہ کو مسجد میں بدلنے کے فیصلے کے بعد جمعہ کو وہاں اذان دی گئی جسے ترک چینلوں نے براہ راست نشر کیا۔ صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ 24 جولائی سے باجماعت نماز شروع کردی جائے گی۔

آیا صوفیہ کو مسجد میں بدلنے کا فیصلہ جمعہ کو ایک ترک عدالت نے دیا۔ صدر اردوان نے عدالتی فیصلے کے بعد ہدایت کی کہ اس کا انتظام مذہبی امور کے ڈائریکٹوریٹ کے حوالے کیا جائے اور حکم دیا ہے کہ وہاں نماز کے لیے انتظام کیا جائے۔

آیا صوفیہ کو 1500 سال پہلے بازنطینی عہد میں گرجاگھر کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ 900 سال بعد سلطنت عثمانیہ کی فوج نے استنبول پر قبضہ کیا اور اسے مسجد میں بدل دیا گیا۔ 80 سال قبل خلافت عثمانیہ ختم ہوئی تو اسے عجائب گھر بنادیا گیا تھا۔

ترکی میں قدامت پرست مذہبی رہنما اور قوم پرست برسوں سے آیا صوفیہ کو مسجد بنانے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر اردوان نے ان کوششوں میں اپنا حصہ ایسے وقت میں ڈالا جب ان کی سیاسی حمایت کم ہورہی ہے۔

آیا صوفیہ کا بڑا گنبد استنبول کے منظر کا لازمی حصہ ہے جہاں ہر سال 30 لاکھ سیاح آتے ہیں۔ اگرچہ اسے مسجد میں بدلنے سے سیاحوں کو آنے سے نہیں روکا جائے گا لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کی نوعیت میں تبدیلی سے اس کی کشش میں کمی آئے گی۔ امریکہ اور یونان نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس ماہ ایک بیان میں ترک حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ آیا صوفیہ کو عجائب گھر کے طور پر برقرار رکھے تاکہ وہ ترکی میں مذہبی روایات کے احترام اور متنوع تاریخ کی مثال کے طور پر قائم رہے اور سب کے لیے اس تک رسائی یقینی ہو۔

یونانی حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ آیا صوفیہ کو مسجد میں بدلنے سے ترکی اور دنیا بھر کے مسیحیوں میں ایک عظیم جذباتی خلیج پیدا ہوگی۔

عالمی ثقافتی ورثے کی دیکھ بھال سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور ترک حکام سے کہا ہے کہ وہ بلاتاخیر اس بارے میں گفت و شنید کرے۔ لیکن صدر اردون ایک ٹی وی انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ یہ ترکی کی خود مختاری کا معاملہ ہے۔

XS
SM
MD
LG