رسائی کے لنکس

مناسک حج جمعہ سے شروع ہورہے ہیں، لاکھوں مسلمان فریضہ حج ادا کریں گے


مناسک حج جمعہ سے شروع ہورہے ہیں، لاکھوں مسلمان فریضہ حج ادا کریں گے
مناسک حج جمعہ سے شروع ہورہے ہیں، لاکھوں مسلمان فریضہ حج ادا کریں گے

مناسک حج کل یعنی جمعہ 4 نومبر سے شروع ہورہے ہیں جو آئندہ پانچ دنوں تک جاری رہیں گے۔ مناسک حج اداکرنے والوں میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 25لاکھ سے زائد مسلمان شامل ہیں۔ ادھرسعودی عرب پہنچنے والے تمام حجاج نے آج سے منیٰ میں قائم خیموں میں پہنچنا شروع کردیا ہے۔منیٰ، شہر مکہ کے شمال مشرق میں چھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق حکومت حج کی ادائیگی سے متعلق تمام انتظامات پہلے ہی مکمل کر چکی ہے۔ سعودی عرب کے نئے ولی عہد شہزادہ نائف کا کہنا ہے کہ وہ پر امن حج کے انعقاد کے لئے تمام ممکنہ وسائل و ذرائع استعمال کریں گے ۔اس غر ض سے سیکورٹی فورسز ‘ محکمہ صحت‘ ہلا ل احمر‘ شہری دفاع اور دیگر تمام متعلقہ محکموں کے عملے نے اپنے فرائض کی انجام دہی شروع کردی ہے۔

مناسک حج

حج مذہب اسلام کا پانچواں رکن اور اہم ترین فرائض میں سے ایک ہے۔ دنیا بھر سے آئے ہوئے عازمین حج 8 ذی الحج سے 12 ذی الحج تک پانچ دن منا سک حج ادا کرتے ہیں۔پہلے دن یعنی آٹھ ذی الحج کو عازمیں مکہ مکرمہ سے منیٰ پہنچتے ہیں اوررات منیٰ میں ہی بسر کرتے اور تمام نمازیں ادا کرتے ہیں ۔

نوذی الحج یوم عرفہ ہوتاہے۔منیٰ میں نمازفجر کی ادائیگی کے بعد عازمین حج عرفات کے لئے روانہ ہوجاتے ہیں ۔منیٰ سے عرفات کا فاصلہ تقریبا تیرہ کلومیٹر ہے۔ یہاں خطبہء حج کے بعدظہر اور عصر کی نمازیں قصر کرکے ادا کی جاتی ہیں۔حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ادا کرکے،سورج غروب ہونے کے بعد حجاج کرام مزدلفہ روانہ ہوجاتے ہیں جوعرفات س سے چھ کلومیٹرکی دوری پر ہے۔مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک ساتھ ملا کر ادا کی جاتی ہیں اور پھر رمی، جمرات کے لئے مطلوبہ تعداد میں کنکریاں جمع کی جاتی ہیں۔ حجاج کرام رات کا بقیہ حصہ مزدلفہ میں گزارتے ہیں۔

دس ذی الحج قربانی کا دن ہوتا ہے۔ مزدلفہ میں نماز فجر کی ادائیگی کے بعدحجاج کرام منیٰ کا رخ کرتے ہیں۔ مزدلفہ سے منیٰ کا فاصلہ تقریبانوکلومیٹرہے۔منیٰ پہنچ کر اس روز صرف جمرة الکبریٰ کو جو سب سے بڑا جمرہ ہے ، کنکریاں ماری جاتی ہیں۔اس کے بعد جانور کی قربانی کرکے اورسر منڈواکر یا بال کٹواکر حجاج کرام اپنااحرام کھول دیتے ہیں۔ان اعمال کے بعد وہ مکہ مکرمہ جاکر مسجد الحرام میں طواف زیارت اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے ہیں۔ اس کے بعد حجاج کرام واپس منیٰ لوٹ آتے ہیں۔

گیارہ ذی الحج کو حجاج کرام منیٰ میں ہوتے ہیں۔ زوال کے بعد ترتیب سے تینوں جمرات یعنی الصغریٰ ، الوسطیٰ اور الکبریٰ کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔ اس کے بعد عبادت کے لئے منیٰ ہی میں قیام کیا جاتا ہے۔

بارہ ذی الحج کو منی میں زوال کے بعد تینوں جمرات کو کنکریاں ماری جاتی ہیں اورحج کے سارے مناسک سے فارغ ہونے کے بعد مکہ مکرمہ جاکر مسجد الحرا م میں طواف وداع کیا جاتا ہے۔اس طرح الوداعی طواف کی ادائیگی کے ساتھ ہی فریضہ حج مکمل ہوجاتاہے۔

عازمین کی تعداد

سعودی سفارتخانوں نے اس سال دنیا بھر کے 18لاکھ افرا د کو حج ویزے جاری کئے ہیں۔سات لاکھ سے زائد مقامی سعودی شہریوں اور وہاں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں سمیت اس سال 25لاکھ سے زائد مسلمان حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ دنیاکے مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے 18 لاکھ سے زائد افراد فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔

اس سال حج کرنے والے سب سے زیادہ افراد کا تعلق انڈونیشیا سے ہے جہاں سے دو لاکھ 20 ہزار افراد فریضہ حج ادا کریں گے۔ پاکستان سے ایک لاکھ 80 ہزار ،بھارت سے ایک لاکھ 70 ہزار ، بنگلہ دیش سے ایک لاکھ آ ٹھ ہزار ،ایران سے 94 ہزار ، مصر سے 90 ہزار ، ترکی سے 73 ہزار، ملائشیاسے 28 ہزار ،چین سے 14 ہزار اور غیر عرب افریقی ممالک سے مجموعی طور پر ایک لاکھ 95ہزار افراد حج کی سعادت حاصل کریں گے جبکہ یورپ ، امریکہ ،کینیڈا، او رخلجی ممالک سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراداس کے علاوہ ہیں۔

سعودی حکمراں شاہ عبد اللہ کی دعوت پر اس سال مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے 1400افراد شاہی مہمان کی حیثیت سے حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ان افراد کا تعلق پاکستان ‘ انڈونیشیا‘ بھارت ‘ بنگلہ دیش‘ترکی ‘ افعانستان ‘تھائی لینڈ ‘ سنگا پور‘ ہانگ کانگ ‘کمبوڈیا اور دیگر ممالک سے ہے ۔

عازمین حج کے لئے صحت سے متعلق سہولیات و انتظامات

سعودی وزارت صحت کے مطابق لاکھوں عازمین حج کی صحت سے متعلق صورتحال مجموعی طور پر تسلی بخش ہے اور حج کے دوران کسی بھی قسم کی کوئی وبا پھوٹنے کا اندیشہ نہیں ۔وزارت صحت نے لاکھوں عازمین حج کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے 20 ہزار افراد پر مشتمل طبی عملہ تعینات کیاہے جس میں پیرا میڈیکل اسٹاف‘ میڈیکل افسران اور 441 اسپیشلسٹ شامل ہیں۔

مناسک حج کے پانچ دنوں کے لیے مختلف مقامات پر 80 ہیلتھ سینٹر بنائے گئے ہیں۔ ان میں سے منٰی میں 28 ‘میدان عرفات میں 46 اور مزدلفہ میں چھ پرائمری ہیلتھ کئیرسینٹر قائم کئے گئے ہیں ۔مکہ اور مدینہ کے اسپتالوں میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام انتظامات مکمل ہیں ۔ مریضوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال پہنچانے کے لئے 100 ایمبولینس مختص کی گئی ہیں ۔صحت کی سہولتوں پر پانچ کروڑ ریال خرچ کئے گئے ہیں ۔

سعودی ہلال احمر حج کے دوران ائیر ایمبولینس سروس بھی فراہم کرے گی ۔ اس مقصد کے لئے پانچ ہیلی کاپٹر استعمال کئے جائیں گے ۔ائیر ایمبولینس کے ہوابازوں اور ڈاکٹروں کو بھی خصو صی تربیت دی گئی ہے ۔علاوہ ازیں سعودی بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کے تین ہزار رضا کار بھی مختلف امور میں سرکاری محکموں کی معاونت کریں گے ۔

امن و امان سے متعلق انتظامات

حج کے پانچ دنوں یعنی 8ذوالحج سے 12ذوالحج تک منیٰ میں حجاج کی سیکورٹی‘ امن و ا مان برقرار اور ٹریفک رواں دواں رکھنے اور غیر قانونی طور پر سڑکوں اور چوراہوں میں ڈیرے لگا کر آمدورفت میں رکاوٹ پیدا کرنے والوں کو روکنے کے لئے پورے علاقے کو متعدد سیکورٹی سیکٹرز میں تقسیم کر کے ہزاروں سیکورٹی اہلکار تعینات کردئیے گئے ہیں۔

ساڑھے تین ہزار اہلکاروں پر مشتمل انسداد دہشت گردی کے خصوصی اسکواڈ نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔پورے علاقے میں تین ہزار کلوز سرکٹ کیمرے نصب کر کے چپے چپے کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ہوائی جہازوں کے دریعے حاجیوں کی موومنٹ پر نظر رکھی جارہی ہے ۔حاجیوں کو مکہ سے منیٰ پہنچانے کیلئے ہزاروں بسوں کو اجازت نامے جاری کئے گئے ہیں‘ ان کی بلا رکاوٹ آمدورفت یقینی بنانے کے لئے ٹریفک پلان تشکیل دیا گیا ہے اور گاڑیوں و پیدل افراد کے لئے علیحدہ علیحدہ ٹنل مختص کی گئی ہیں۔

منیٰ کی حدود میں پرائیوٹ گاڑیوں کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔سعودی محکمہ شہری دفاع نے سیلاب یا کسی اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے خصوصی پلان وضع کر لیا ہے۔ مشاعر مقدسہ کے پورے علاقے کو 9 انتظامی زونز میں تقسیم کر کے 22ہزار اہلکار تعینات کردئیے ہیں جنہیں ہر وقت چوکس رہنے کی ہدایت کی ہے ۔مختلف مقامات پر سیکورٹی کیمرے نصب کئے گئے ہیں‘15ہیلی کاپٹر اور تین ہزار سے زائد بھاری مشینیں کسی بھی طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے موجود ہیں۔

XS
SM
MD
LG