رسائی کے لنکس

حماس کی یونیسکو سے غزہ کی تاریخی عمارتوں کو بچانے کی اپیل


غزہ کی قدیم، ’’عمری جامعہ مسجد‘‘ میں ایک فلسطینی قرآن پڑھ رہا ہے، 23 مارچ، 2023۔ اے ایف پی
غزہ کی قدیم، ’’عمری جامعہ مسجد‘‘ میں ایک فلسطینی قرآن پڑھ رہا ہے، 23 مارچ، 2023۔ اے ایف پی

حماس نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں تاریخی عمارتوں کی حفاظت کرے، اور کہا ہے کہ اسرائیل کے حملے نے فلسطینی علاقے کے قدیم ترین چرچ، آخری ترک حمام اور صدیوں قدیم مساجد کو کھنڈرات میں بدل دیا ہے۔

جمعہ کے روز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی فوٹیج اور تصاویر میں غزہ شہر کی سب سے بڑی اور قدیم مسجد عمری الکبیر کو ملبے کا ڈھیر دکھایا گیا ہے۔ اردگرد کے علاقے کی تباہی کے ساتھ جو کم از کم پانچویں صدی سے عیسائیوں اور مسلمانوں کا مقدس مقام رہا ہے، مسجد کے صرف مینار ہی برقرار دکھائی دے رہے تھے۔

حماس کی آثارِ قدیمہ کی وزارت نے اسرائیلی فوج کی طرف سے "تاریخی اور آثارِ قدیمہ کے مقامات کی توڑ پھوڑ" کی مذمت کی، جس نے 7 اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کی ہے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی تاریخ کے بدترین حملے میں جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے، ان میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارتِ صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیل کی انتقامی مہم میں غزہ میں تقریباً 17,500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

خان یونس کے اسپتال میں بمباری سے زخمی ہونے والے بچے۔ 5 دسمبر، فوٹو رائٹرز
خان یونس کے اسپتال میں بمباری سے زخمی ہونے والے بچے۔ 5 دسمبر، فوٹو رائٹرز

قدیم ورثے کی تباہی

حماس کی وزارت نے کہا کہ دنیا اور یونیسکو کو اس عظیم تہذیبی اور ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے حرکت میں آنا چاہئیے۔ وزارت کا اندازہ ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک 104 مساجد کو مسمار کیا جا چکا ہے۔

حماس نے کہا کہ عمری جامعہ مسجد اور غزہ شہر میں واقع مسجد عثمان بن قشر کو جمعرات اور جمعہ کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اس نے ’حمام السامارہ ‘کی تباہی کی بھی مذمت کی، جو اس علاقے میں ترک طرز کا آخری حمام ہے، جہاں غزہ کے باشندے 1000 سال سے زیادہ عرصے سے غسل کے لیے جا رہے تھے۔

حماس نے کہا کہ تین گرجا گھروں کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے، جن میں 1,000 سال پرانا یونانی آرتھوڈوکس چرچ آف سینٹ پورفیریس بھی شامل ہے، جو اس علاقے میں اب بھی فعال ہے۔ یہ پرانے غزہ کے تاریخی علاقےکے مرکز میں تھا، وہاں بری تعداد مین لوگ پناہ لیے ہوئے تھے کہ اکتوبر کے آخر میں اس پر بھی حملہ کیا گیا۔

فلسطینی گریک آرتھوڈاکس مسیحی غزہ شہر میں واقع قدیم چرچ آف سینٹ پورفیریس میں ’ہولی فائیر‘ یعنی آتشِ مقدس کا منظر دیکھ رہے ہیں۔ 8 اپریل 2023۔ اے ایف پی
فلسطینی گریک آرتھوڈاکس مسیحی غزہ شہر میں واقع قدیم چرچ آف سینٹ پورفیریس میں ’ہولی فائیر‘ یعنی آتشِ مقدس کا منظر دیکھ رہے ہیں۔ 8 اپریل 2023۔ اے ایف پی

غزہ کے تعمیراتی ورثے کو اسرائیل اور حماس کے درمیان پچھلی جنگوں کے دوران بھی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ حماس نے 2007 سے اس تنگ علاقے پر حکمرانی کی ہے۔

اسرائیل، اپنی طرف سے، حماس پر بارہا الزام لگاتا رہا ہے کہ وہ اپنے جنگجوؤں کو بچانے کے لیے مساجد، اسکولوں اور دیگر شہری انفراسٹرکچر کا استعمال کر رہا ہے جبکہ حماس اس کی تردید کرتا ہے۔

یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کی معلومات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG