رسائی کے لنکس

اوباما کیئر کی جگہ اب محدود سہولتوں کی حامل، ’بیئر بون ہیلتھ انشورنس‘


صدر ٹرمپ ہیلتھ کیئر بل پر دستخط کرنے کے بعد۔ (فائل)
صدر ٹرمپ ہیلتھ کیئر بل پر دستخط کرنے کے بعد۔ (فائل)

سینیٹ میں ڈیموکریٹک لیڈر چک شیومر نے صدر ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ ’’اُنہوں نےکانگریس سے اسے منسوخ کرانے میں ناکامی کے بعد، اپنے اس اقدام سے ہیلتھ کیئر کا نظام تباہ کر دیا ہے‘‘۔

امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے خصوصی صدارتی اختیارات کے استعمال سے ’اوباما کیئر‘ کو نظرانداز کرتے ہوئے لوگوں کو ’بیئر بون ہیلتھ کیئر‘ کے انتخاب کی ترغیب دی ہے۔ اس سے قبل، کانگریس میں اُن کی رپبلکن پارٹی کے اراکین نے 2010 میں نافذ ہونے والے اوباما کیئر کے قانون کو منسوخ کرنے سے اجتناب کیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے اس سلسلے میں ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دئے ہیں جس کے تحت چھوٹے کاروبار مشترکہ طور پر اپنے ملازمین کیلئے نسبتاً سستی ہیلتھ کیئر خرید سکیں گے، جس میں حاصل ہونے والے فوائد بھی محدود ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے اس سال جنوری میں صدارتی منصب سنبھالتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سابق صدر براک اوباما کی طرف سے متعارف کرایا جانے والا اوباما کیئر منسوخ کر دیں گے؛ اور اُنہوں نے متعدد بار کانگریس سے اسے منسوخ کرانے کی کوشش بھی کی، لیکن اُس میں کامیاب نہ ہو پائے۔ اُن کا آج کا یہ اقدام اس سلسلے میں اب تک سب سے ٹھوس اقدام ہے۔

سینیٹ میں ڈیوکریٹک لیڈر چک شیومر نے صدر ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ ’’اُنہوں نے کانگریس سے اسے منسوخ کرانے میں ناکامی کے بعد، اپنے اس اقدام سے ہیلتھ کیئر کا نظام تباہ کر دیا ہے‘‘۔

امریکی ایوانِ نمائندگان نے مئی میں رپبلکن پارٹی کی طرف سے اوباما کیئر کی منسوخی کا بل منظور کر لیا تھا۔ لیکن، سینیٹ سے جولائی اور پھر ستمبر میں اسے پاس کرانے کی کوششیں ناکام ثابت ہوئی تھیں۔ سینیٹرز کا خیال تھا کہ اوباما کیئر کی منسوخی سے لاکھوں کروڑوں امریکی ہیلتھ کیئر سے محروم ہو جائیں گے۔

اوباما کیئر کے ذریعے دو کروڑ لوگوں کو صحت کے بیمے کی سہولتیں حاصل ہوئیں۔

ٹرمپ کے حکمنامے سے اوباما کیئر کی حیثیت کمزور پڑ جائے گی اور لوگوں کو صحت کی دیکھ بھال کے ایسے منصوبوں تک رسائی حاصل ہوگی جن میں زچگی اور نوزائدہ بچوں کی دیکھ بھال، ایسی دوائیں جن کیلئے ڈاکٹر کا نسخہ لازمی ہو، دماغی امراض کا علاج اور نشے کی عادت ختم کرنے کا علاج جیسی سہولتیں شامل نہ ہوں۔

اوباما کیئر میں، جو عرف عام میں ’افورڈیبل کیئر ایکٹ‘ کہلاتا تھا، یہ تمام سہولتیں شامل تھیں۔

ماہرین اس بات پر شبہے کا اظہار کر رہے ہیں کہ کیا ’ایسوئیشن ہیلتھ کیئر‘ کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں صدر ٹرمپ کو قانونی اختیار حاصل ہے یا نہیں۔ اس بات کا امکان ہے کہ جن ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت ہے وہاں کے اٹارنی جنرل کی طرف سے صدر ٹرمپ کو قانونی چیلنجوں کا سامنا ہوگا، کیونکہ اُنہوں نے کہہ رکھا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ نے اوباما کیئر کو تباہ کیا تو وہ اُن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔

کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے ہیلتھ کیئر منصوبے کو شاید ایسے نوجوان ہی پسند کریں جو صحت مند ہیں۔ تاہم، زیادہ عمر کے اور مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کیلئے اس میں سراسر نقصان ہے اور اُنہیں مطلوبہ صحت کی سہولتیں حاصل کرنے کیلئے بہت زیادہ رقم خرچ کرنی پڑے گی۔

ٹرمپ انتظامیہ نے یکم نومبر سے شروع ہونے والی ہیلتھ کیئر میں داخلے کی مدت کو بھی کم کرکے نصف کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ اوباما کیئر کی تشہیر کا بجٹ بھی بہت کم کر دیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG