وسطی امریکی ملک ہنڈوراس کے صدر جان اورلینڈو ہرنینڈز یکم ستمبر کو یروشلم میں سفارتی دفتر کا افتتاح کریں گے۔
ہنڈوراس کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ دفتر اسرائیل میں قائم سفارت خانے میں کی جانے والی توسیع کا حصّہ ہے۔
صدر جان اورلینڈو کی طرف سے حالیہ مہینوں میں عندیہ دیا گیا تھا کہ ہنڈوراس کی حکومت اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کر رہی ہے۔
رواں سال مارچ میں صدر جان اورلینڈو کا کہنا تھا کہ وہ یروشلم میں تجارتی دفتر کھولیں گے۔ تاہم فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ سفارتی دفتر کس طرح تجارتی دفتر کے طور پر کام کرے گا۔
یاد رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دسمبر 2017 میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارت خانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکہ کے علاوہ آسٹریلیا، گوئٹے مالا اور رومانیہ بھی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرچکے ہیں۔
امریکہ کے سفارت خانے کی یروشلم منتقلی کے اعلان پر سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا اور اس فیصلے کی مخالفت کی گئی تھی۔ تاہم امریکہ نے یروشلم میں اپنا سفارت خانہ منتقل کرنے پر مؤقف تبدیل نہیں کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرار داد کے مسودے میں کہا گیا تھا کہ ’یروشلم کی حیثیت سے متعلق حالیہ فیصلوں پر ہمیں تشویش اور افسوس ہے'۔
مسودہ قرارداد، جس میں امریکہ کے فیصلے کا خصوصی ذکر نہیں تھا، یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایسا کوئی فیصلہ یا اقدام جس سے یہ اشارہ ملتا ہو کہ یروشلم کی حیثیت یا جغرافیہ تبدیل کرنے کی کسی کوشش کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، یہ کالعدم سمجھی جائے گی اور اسے منسوخ کیا جانا چاہیے۔
سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے قرارداد کے مسودے کے حق میں ووٹ دیا۔ تاہم، امریکہ نے ویٹو استعمال کرتے ہوئے اسے منظور نہیں ہونے دیا۔