رسائی کے لنکس

منفرد بھارتی اخبار، جو دلت خواتین کو صحافی بنا کر پسماندہ طبقے کی آواز بن رہا ہے


دلت خواتین صحافی (فائل فوٹو)
دلت خواتین صحافی (فائل فوٹو)

بھارت میں دلت برادری کے ارکان پر مشتمل خواتین کا ایک نیوز روم اس سال بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن رہا ہے۔ یہ نیوز روم بھارتی اخبار 'خبر لہریہ' کا ہے۔

سب سے پہلے یہ اخبار ایک آزاد گروپ کی تیار کردہ دستاویزی فلم میں دکھایا گیا جس نے اس سال کے سن ڈانس فیسٹیول میں عالمی سنیما دستاویزی فلم کے لیے ایوارڈ جیتا تھا۔

اب اخبار کی خواتین صحافیوں کو 4 نومبر کو انٹرنیشنل ویمنز میڈیا فاؤنڈیشن (IWMF) کی جانب سے صحافت میں جرات مندی کے ایوارڈ سے نوازا جا رہا ہے۔

یہ پہچان اخبار کی تقریباً 20 سال کی محنت کا نتیجہ ہے جس دوران عملے کے ارکان کو اپنی جنس اور بھارت میں دلت برادری کے رکن ہونے کی وجہ سے رکاوٹوں اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔

دلت نسلی گروہ کے ارکان، جن کی ایک بڑی اکثریت بھارت کی ریاست اتر پردیش میں رہتی ہے، بھارت کے ذات پات کے نظام کے تحت کئی دہائیوں سے امتیازی سلوک اور ایذا رسانی کی شکایت کرتے ہیں۔

لیکن، اخبار 'خبر لہریہ' نے دیہی خواتین کو اپنی برادریوں کے لیے مقامی خبریں تیار کرنے کی تربیت دے کر ان رکاوٹوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔

اخبار کی شریک بانی اور ایڈیٹر انچیف، کویتا دیوی نے وی او اے کو بتایا کہ اگرچہ اخبار گذشتہ 20 برسوں سے نکل رہا ہے، لیکن پچھلے پانچ سالوں سے بھارت اور بین الاقوامی سطح پر اس کی جانب زیادہ وسیع پیمانے پر توجہ مبذول ہونا شروع ہو گئی ہے۔

کویتا دیوی کا کہنا ہے کہ "اس میدان میں اب بھی مردوں کی اکثریت ہے اور ہمیں ابھی اور لڑنا ہے۔ لیکن کئی سالوں سے کام کرنے کے بعد اب ہم میں اعتماد آ گیا ہے۔ اب ہم جانتے ہیں کہ ان رکاوٹوں کو کیسے عبور کیا جائے اور خبروں میں چھپی سچائی کو کس طرح ڈھونڈ نکالا جائے"۔

خبر لہریہ کے اعزاز میں IWMF نے کہا ہے کہ اس کے صحافی "حقوق نسواں کی آواز کو مقامی میڈیا تک لاتے ہیں، تحقیق کرتے ہیں اور روایات توڑتے ہیں۔

فاؤنڈیشن نے بھارت کے دیہی علاقوں میں صحافتی ملازمت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو توڑنے میں اخبار کے کام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دلت خواتین کی حیثیت سے، اس کے عملے نے صنفی اور ذاتی برابری کے مواقعوں کی راہ ہموار کی ہے۔

سال 2021ء کے 'کریج ان جرنلزم ایوارڈ' حاصل کرنے والوں میں وینیسا شارلٹ شامل ہیں جو امریکی ریاست میامی سے تعلق رکھنے والی سابقہ فوجی ہیں اور نسل اور شناخت کے حوالے سے کام کرنے کے لئے پہچانی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ بیلاروس کی صحافی دریا چلتسووا اور کاتسیارینا اینڈریوا جو اس وقت قید میں ہیں اور پاولا یوگاز، پیرو میں ایک تفتیشی صحافی بھی یہ ایوارڈ لینے والوں میں شامل ہیں۔

IWMF کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایلیسا لیز میوز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس سال کے ایوارڈ جیتنے والے ان حالات کی نمائندگی کرتے ہیں جو پوری دنیا میں سامنے آرہے ہیں۔ ان کے خیال میں ہم خود کو ان سے جوڑ سکتے ہیں۔

بقول ان کے، "ہمارے پاس بھارت کے فاتح ہیں جو سماجی انصاف کے لیے لڑتے ہوئے انتہائی بدسلوکی اور طبقاتی نا انصافی کا سامنا کر رہے ہیں۔"

چنبل میڈیا 2015ء میں بنائی گئی ایک ڈیجیٹل میڈیا کمپنی ہے۔ اب یہ خبر لہریہ اخبار کی نگرانی کرتی ہے۔ پوجا پانڈے، اس کمپنی کی سٹریٹجی کی سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تنظیم کی توجہ خواتین کو صحافت کے لیے تربیت دینے اور انہیں مالی تحفظ فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔

پوجا پانڈے کہتی ہیں کہ خطے کے بہت سے مقامی خبر رساں اداروں کے برعکس، جو فری لانس رپورٹرز پر انحصار کرتے ہیں، ان کے تمام صحافی کل وقتی ہیں اور تنخواہ پرکام کرتے ہیں۔

ان کے الفاظ میں، "ہم جانتے ہیں کہ نئے عالمی نظام کی تعمیر کے لیے، خواتین اور پسماندہ کمیونٹیز کے ہاتھوں میں مالی آزادی اور معاشی استحکام کتنا اہم ہے۔"

چمبل میڈیا کمپنی 'خبر لہریہ' کو اپنا مواد تقسیم کرنے میں مدد کرتی ہے؛ تحقیقی اور دستاویزی منصوبوں میں تعاون کرتی ہے، اور صحافیوں کے لیے ایک تربیتی اکیڈمی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ خبر لہریہ کی بنیاد چترکوٹ، اتر پردیش میں رکھی گئی تھی۔ اب اس کے دس یا اس سے زیادہ مقامی دفاتر بن گئے ہیں۔

ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم 'رائٹنگ ود فائر' میں اس اخبار کی کہانی بیان کی گئی ہے کہ کیسے یہ پرنٹ سے ڈیجیٹل دور میں داخل ہوا۔ خواتین صحافیوں کو تربیت دی گئی کہ وہ اپنے فون پر انٹرویو کیسے ریکارڈ کریں اور یوٹیوب پر خبروں کا مواد کیسے اپ لوڈ کریں۔

اس دستاویزی فلم میں ان اہم مسائل پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے جن کا یہ صحافی اپنی کمیونٹیز میں احاطہ کرتے ہیں۔

شریک بانی کویتا دیوی کے لیے دیہی خواتین کو صحافی بننے کی تربیت پسماندہ برادریوں کی آواز بڑھانے میں مدد کرتی ہے۔

میڈیا کمپنی کا ایجنڈا یہ ہے کہ مزید خواتین کو رپورٹر بننے کی تربیت دی جائے گی۔

[یہ رپورٹ وائس آف امریکہ کی یسوما اونی اور جسیکا جیرٹ کی تحریر ہے]

XS
SM
MD
LG