رسائی کے لنکس

ابرار الحق کی بطور چیئرمین ہلال احمر تعیناتی لٹک گئی


اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آئندہ سماعت تک ابرار الحق کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن معطل رہے گا۔ (فائل فوٹو)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آئندہ سماعت تک ابرار الحق کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن معطل رہے گا۔ (فائل فوٹو)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکمران جماعت تحریک انصاف کے رہنما اور گلوکار ابرار الحق کی بطور چیئرمین پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (ہلال احمر) تعیناتی پر حکمِ امتناع جاری کر دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار ڈاکٹر سعید الہیٰ کی درخواست پر سماعت کی۔ وہ ابرار الحق کی تعیناتی سے قبل ریڈ کریسنٹ کے قائم مقام چیئرمین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے۔

ہلال احمر ایک بین الاقوامی فلاحی ادارہ ہے جس کی شاخیں پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود ہیں۔

سماعت کا آغاز شروع ہوا تو درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر سعید الہیٰ کی بطور چیئرمین تین سال کی مدت نو مارچ 2020 کو مکمل ہوگی اور ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے اُنہیں اس عہدے کی مدت مکمل ہونے سے قبل ہٹا دیا گیا ہے۔

اٹارنی جنرل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پٹیشنر کو عہدے سے ہٹانے اور نئی تقرری کے دو الگ نوٹی فکیشنز جاری ہوئے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ درخواست گزار کو نئی تقرری کا نوٹی فکیشن مل گیا اور اپنی برطرفی کا نہیں۔

اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہم نوٹس جاری کرتے ہیں اور آئندہ ہفتے اس معاملے کو دیکھیں گے۔

اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ صدر مملکت تقرری کے مجاز ہیں تو عہدے سے ہٹانے کا بھی اُنہیں اختیار حاصل ہے جب کہ رولز اور پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے ایکٹ میں فرق ہے۔

ابرار الحق نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 2011 میں تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے کیا تھا۔
ابرار الحق نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 2011 میں تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے کیا تھا۔

فریقین کے دلائل کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے ابرار الحق کو عہدے کا چارج سنبھالنے سے روک دیا اور جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آئندہ سماعت تک ابرار الحق کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن معطل رہے گا۔

عدالت نے مزید سماعت 29 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت سے قبل درخواست گزار کے وکیل کو تحریری جواب کی پیشگی کاپی دی جائے۔

عدالت نے وفاق، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور ابرار الحق سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب بھی طلب کر لیا ہے۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے 15 نومبر کو پارٹی رہنما ابرار الحق کو ہلال احمر کا چیئرمین تعینات کیا تھا جس کی منظوری صدر عارف علوی نے دی جب کہ وزارت قومی صحت نے اس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کیا تھا۔

تحریک انصاف کے رہنما اور گلوکار ابرار الحق کو انسانی خدمت سے متعلق نجی ادارہ چلانے کا تجربہ حاصل ہے اور وہ دور دراز علاقوں میں اپنی غیر سرکاری تنظیم 'سہارا' کے ذریعے لوگوں کی خدمت کرتے رہے ہیں۔

ابرار الحق نے 1995 میں اپنے گانے 'بلو دے گھر' سے گلوکاری کے میدان میں مقبولیت حاصل کی تھی جس کے بعد ان کے کئی گانے پسند کیے گئے۔ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 2011 میں تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے کیا اور وہ 2018 کے عام انتخابات میں نارووال کے حلقہ این اے 78 سے قومی اسمبلی کا انتخاب بھی لڑ چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG