رسائی کے لنکس

اسلام آباد ہائی کورٹ: توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • توشہ خانہ نیب ریفرنس میں عمران خان اور بشری بی بی کی سزا معطل
  • سماعت کے دوران عمران خان کے وکلا کا کہنا تھا کہ وہ سزا معطلی کے بجائے مرکزی اپیل پر دلائل دیں گے۔
  • چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ کیس آج سن کر کل سماعت کے لیے نہیں رکھ سکتے۔
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا نیب پراسیکیوٹر کے بیان کی روشنی میں سزا معطل کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ نیب ریفرنس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل کر دی ہے۔ عدالت کی جانب سے سابق وزیرِ اعظم اور ان کی اہلیہ کو وہ ریلیف دیا گیا ہے جس کی ان کے وکلا نے استدعا ہی نہیں کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیر کو توشہ خانہ نیب ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بینچ نے کی۔

عدالت نے عمران خان کے وکلا سے استفسار کیا کہ کیا اپیل آج سماعت کے لیے مقرر ہے؟ اپیل شروع نہیں کریں گے اگر آپ چاہتے ہیں تو سزا معطلی پر دلائل دے دیں۔

عمران خان کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم سزا معطل کرنے کے بجائے مرکزی اپیل پر دلائل دیں گے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ سائفر کیس کی سماعت منگل سے شروع ہو رہی ہے جو کچھ دن میں مکمل ہو جائے گی۔ توشہ خانہ کیس آج سن کر کل سماعت کے لیے نہیں رکھ سکتے۔

انہوں نے عمران خان کے وکلا سے کہا کہ سائفر کیس میں ایف آئی اے کے دلائل شروع ہونے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم وہ کتنا وقت لیتے ہیں۔ ہم توشہ خانہ کیس کو عید کے بعد رکھ لیتے ہیں۔

بینچ میں شامل جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا نیب سزا معطل ہونے پر کوئی مؤقف پیش کرنا چاہتا ہے؟

اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فیصلے کا جائزہ لیا ہے یہ سزا معطلی کا کیس ہے۔ ہمیں سزا معطلی پر کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم اپیلیں ابھی نہیں سنی جاسکتیں۔

اس پر عدالت نے کہا کہ یہ نیب کا قابل تعریف مؤقف ہے۔ اس پر ہم سراہتے ہیں۔

عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ سزا کے ساتھ سزا کا فیصلہ بھی معطل کر دیا جائے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ وہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ ابھی اسکو چھوڑ دیں۔

بعد ازاں عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور بشری بی بی کی سزا معطل کر دی۔ نیب پراسیکیوٹر کے بیان کی روشنی میں یہ سزا معطل کی گئی۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ میں سزا

رواں سال 31 جنوری کو توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید کی سزا سنا دی گئی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدم موجودگی میں فیصلہ سنایا تھا۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مجموعی طور پر 1574 ملین روپے جرمانہ کیا گیا تھا۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی 787 ملین روپے فی کس جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

عمران خان کو 10سال کے لیے نا اہلی کی سزا بھی سنائی گئی جب کہ دونوں 10 برس تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے اہل قرار دیے گے۔

اس دن سماعت کے دوران عمران خان یہ کمرۂ عدالت سے اپنی بیرک گئے تو عدالت نے عمران خان کو دوبارہ کمرۂ عدالت بلانے کے لیے پیغام بھیجا۔

جس پر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل نے عدالت میں بیان دیا کہ عمران خان کمرۂ عدالت آنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

جس پر عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نام پکارنے کی ہدایت کی۔

عدالتی اہلکار نے اونچی آواز میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نام پکارا۔ لیکن پکار کے باوجود وہ عدالت میں دوبارہ پیش نہیں ہوئے جس کے بعد سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدم موجودگی عدالت نے فیصلہ سنایا۔

توشہ خانہ ریفرنس ہے کیا؟

اگست 2022 میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی اتحادی حکومت کے ارکانِ قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے الیکشن کمیشن کو عمران خان کی نا اہلی کے لیے ریفرنس بھیجا تھا۔

ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔ انہوں نے دوست ممالک سے توشہ خانہ میں حاصل ہونے والے بیش قیمت تحائف الیکشن کمیشن میں جمع سالانہ گوشواروں میں دو برس تک ظاہر نہیں کیے۔

یہ تحائف سال 20-2021 کے گوشواروں میں اس وقت ظاہر کیے گئے جب توشہ خانہ اسکینڈل خبروں میں سامنے آیا۔

عمران خان اور ان کی پارٹی نے ان تمام کیسز کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔

جیل میں وی آئی پی قیدیوں کو کیا سہولتیں ملتی ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:21 0:00

الیکشن کمیشن نے اکتوبر 2022 میں ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے اثاثوں کی غلط تفصیلات جمع کروائیں اور کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے۔

بعد ازاں یہ کیس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں چلا جہاں عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو 14، 14 سال قید کی سزا سنائی تھی اور ساتھ میں بھاری جرمانہ بھی کیا تھا۔

اس وقت عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی دو کیسز میں سزا یافتہ ہیں جن میں سے ایک توشہ خانہ جب کہ دوسرا کیس عدت میں نکاح کا ہے۔

XS
SM
MD
LG