رسائی کے لنکس

شانگلہ: چینی انجینئرز پر حملے میں ملوث 10 ملزمان کی گرفتاری کا دعویٰ


  • عہدیداروں کے مطابق خودکش بمبار کو موقع پر پہنچانے والے ملزمان گرفتار افراد میں شامل ہیں۔
  • خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا، پولیس عہدیداروں کے دعویٰ
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف پیر کو وفاقی وزرا کے ہمراہ داسو ڈیم کا دورہ بھی کر رہے ہیں۔

خیبر پختونخوا کی انسدادِ دہشت گردی پولیس نے چینی انجینئروں پر حملے کے 10 مبینہ ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا کے شمالی ضلع شانگلہ میں ایک خودکش حملے کے نتیجے میں پانچ چینی انجینئروں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ چینی انجینئرز اسلام آباد سے داسو کیمپ کوہستان جا رہے تھے۔

انسدادِ دہشت گردی پولیس کے عہدیداروں کے مطابق خودکش بمبار کو موقع پر پہنچانے والے ملزمان گرفتار افراد میں شامل ہیں جب کہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے کمانڈر کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

پولیس عہدیداروں کے مطابق خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا جسے افغانستان سے پہاڑی راستوں کے ذریعے لانے والے کمانڈر کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خودکش حملہ کے زیرِ استعمال موبائل سم کے ڈیٹا کی مدد سے ایک درجن سے زائد گرفتاریاں کی گئی ہیں جن میں چار سہولت کار بھی شامل ہیں جب کہ تمام ملزمان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے مختلف ادارے چینی انجینئرز پر حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں جب کہ چین کے تحقیقاتی ادارے کے پانچ اراکین پر مشتمل ایک ٹیم بھی پاکستان پہنچ گئی ہے۔

چھبیس مارچ کو پیش آںے والے واقعے کے بعد چینی انجینئرز نے داسو اور تربیلا ڈیم کے ایک توسیعی منصوبے پر کام بند کر دیا تھا۔

پاکستان نے چین کو انجینئرز پر حملے کے اصل ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف پیر کو وفاقی وزرا کے ہمراہ داسو ڈیم کا دورہ بھی کر رہے ہیں۔

پولیس عہدیدار نے بتایا کہ چینی انجینئروں کو نشانہ بنانے والے نیٹ ورک کا پتا لگا لیا گیا ہے جس کا تعلق کالعدم شدت پسند تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے۔

پولیس عہدیداروں کے مطابق حملے کا ماسٹر مائنڈ حضرت بلال نامی ایک عسکریت پسند کمانڈر ہے جو ان کے بقول جولائی 2022 کے داسو ڈیم بس حملے میں ملوث اور مطلوب ہے۔

چین کے منصوبوں پر حملے: کیا سرمایہ کاری خطرے میں ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:30 0:00

واضح رہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے اپنے ایک بیان میں شانگلہ واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا مگر پاکستانی حکام نے اس لاتعلقی کے بیان کو مسترد کر دیا تھا۔

پولیس عہدیدار کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ معلوم ہوا ہے کہ بارود سے بھری گاڑی کو چمن کے راستے افغانستان سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درہ زندہ پہنچا گیا تھا۔ بعدازاں گاڑی کو درہ زندہ سے چکدرہ پہنچانے والے ڈرائیور کو دو لاکھ 50 ہزار روپے کرایہ دیا گیا تھا۔

پولیس حکام کے مطابق حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی شانگلہ کے قریب ایک پیٹرول پمپ پر 10 روز تک 500 روپے یومیہ کرایہ پر پارک کی گئی تھی اور خودکش حملے کے روز ہی گاڑی کو دھماکے کے مقام پر پہنچایا گیا تھا۔

پولیس عہدیدار کے مطابق خودکش حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کو چمن سے چکدرہ پہنچانے کے ایک سہولت کار کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG