رسائی کے لنکس

شرح نمو میں اضافہ تبھی ہوگا جب کاروبار بڑھے گا: آئی ایم ایف مشن


عالمی مالیاتی بینک (آئی ایم ایف) مشن کے پاکستانی حکام کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج کے لئے تکنیکی سطح کے مذاکرات اختتام پذیر ہوئے۔ تکنیکی سطح کے مذاکرات کے چھٹے روز چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ نے آئی ایم ایف مشن سے ملاقات کی اور صوبوں کی معاشی پالیسی سے آگاہ کیا۔

صوبوں کی جانب سے مانیٹری ادارے کو بجٹ خسارے، زرعی پالیسی، پاور سیکٹر اور ترقیاتی بجٹ سے متعلق بریفنگ دی گئی، جبکہ آئی ایم ایف نے صوبوں کو محصولات میں اضافے کے حوالے سے اپنی سفارشات سے آگاہ کیا۔

آئی ایم ایف مشن کے صوبائی وزرائے خزانہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں مشیر خزانہ ڈاکٹرحٖفیظ شیخ اور سیکریٹری خزانہ بھی شریک ہوئے، جبکہ آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو ریگو کر رہے تھے۔

وزارت خزانہ کے جاری اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف مشن چیف ارنستو ریگو نے مالی معاملات میں وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا اور کہا کہ وفاق اور صوبے مل کر معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے وفاق اور صوبوں کو ٹیکس اصلاحات کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’کاروبار بڑھے گا تو شرح نمو میں اضافہ ہوگا‘‘۔

خیال رہے کہ عالمی مالیاتی بینک کا وفد 29 اپریل سے اسلام آباد میں ہے اور 6 سے 8 ارب روپے کے مجوزہ بیل آؤٹ پیکج پر پاکستان کی معاشی قیادت سے مذاکرات کر رہا ہے۔

ایک ہفتہ قیام کے دوران مشن نے پاکستانی حکام کے ساتھ تکنیکی سطح کے امور طے کر لئے ہیں، اور اب آئندہ ہفتے سے پالیسی سطح کے معاملات طے کئے جائیں گے، جس میں پاکستان کو فراہم کئے جانے والے قرضے کے حجم اور معاشی اصلاحات پر اتفاق کیا جائے گا۔

پاکستانی حکام پُرامید ہیں کہ مذاکرات کے احتتام پر 6 سے 8 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج پر معاہدہ طے پا جائے گا جس کی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ چار سے چھ ہفتوں میں دے دے گا۔

مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں صوبوں نے اپنی تجاویز دی ہیں، جبکہ وفاق کے نمائندوں نے معاشی اعداد و شمار فراہم کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصولیاں بڑھانے پر آئی ایم ایف نے تجاویز دی ہیں جن پر آئندہ بجٹ میں غور کیا جائے گا۔

مشیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج پر ہونے والے مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ’’یہ مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں‘‘۔

آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ، جن کے پاس وزارت خزانہ کا قلمدان بھی ہے، کہا ہے کہ سندھ کی ٹیکس وصولیاں سب سے بہتر ہیں، البتہ وفاق کے ٹیکس محاصل کم ہونے سے صوبوں پر دباؤ بڑھتا ہے جسے دور کرنے کے لئے وفاق کو ٹیکس وصولیاں بہتر کرنا ہوں گی اور معاشی سست روی پر حاوی پانا ہوگا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے خدمات پر جی ایس ٹی کے صوبائی اختیار سے متعلق اپنے موقف کو آج کے اجلاس میں دہریا۔

وزیر خزانہ خیبرپختونخواہ تیمورجھگڑا نے آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات کو مثبت قرار دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ عالمی بینک کے ساتھ معاملات جلد آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ’’تاکہ بے یقینی کا خاتمہ ہو سکے‘‘۔ تیمور جھگڑا نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے بعد ملک کے معاشی معاملات مثبت سمت میں جائیں گے۔

وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق، مذاکرات میں توجہ مالیاتی پالیسی اور معاشی اصلاحات پر مرکوز ہے جس میں پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف وفد کے ساتھ ٹیکس اصلاحات، آمدن بڑھانے کے حکومتی اقدامات اور توانائی شعبے میں تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

غیر ملکی قرضوں کی واپسی اور سرکاری ادائیگیوں کے بوجھ سے پریشان پاکستان کی حکومت رواں سال کے مالی بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف سے قرضے کا حصول چاہتی ہے۔

ایسے وقت میں جب حکومت آئی ایم ائف کے ساتھ قرض کے حصول کے لئے مزاکرات کر رہی ہے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے جو کہ 9 روپے 35 پیسے فی لیٹر اضافے کے ساتھ نئی قیمت 108 روپے 42 پیسے ہوجائے گی۔

وفاقی کابینہ کی اگزیکٹو کمیٹی (اِی سی سی) کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے فیصلے کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ نے دینی ہے، جس کا اجلاس منگل کو طلب کیا گیا ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں سبسڈی کی فراہمی کو ختم کرنے کی شرائط شامل ہیں اور ایسے وقت میں جب حکومت قرض کے حصول کے لئے مذاکرات کر رہی ہے پٹرولیم مصنوعات پر ریاعت دینا آسان فیصلہ نہیں۔

XS
SM
MD
LG