رسائی کے لنکس

عمران خان کے معافی مانگنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی ختم


عمران خان الیکشن کمیشن میں اپنے معافی نامے پر دستخط کر رہے ہیں
عمران خان الیکشن کمیشن میں اپنے معافی نامے پر دستخط کر رہے ہیں

سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل کا آغاز کیا اور الیکشن کمیشن سے عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کرنے کی استدعا کی۔

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کے دو الزامات کے تحت کارروائی ان کی جانب سے معافی نامہ جمع کرائے جانے کے بعد ختم کردی ہے۔

جمعرات کو توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے موقع پر عمران خان الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پیش ہوئے۔

تحریکِ انصاف کے سربراہ کے ہمراہ پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور رکنِ قومی اسمبلی جہانگیر ترین بھی کیس کی شنوائی کے لیے الیکشن کمیشن پہنچے۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضا کی سربراہی میں کمیشن کے پانچ رکنی بینچ نے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی۔

سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل کا آغاز کیا اور الیکشن کمیشن سے عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کرنے کی استدعا کی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کر چکی ہے لیکن اس کے باوجود ان کے مؤکل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان الیکشن کمیشن سمیت تمام آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں، پارلیمانی کمیٹی میں پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی خودمختاری کے لیے ہرممکن کوشش کی، ایک نکتے کے علاوہ انتخابی اصلاحات کا بل متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔

بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان نے 2013ء کے عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کے چار حلقوں میں نتائج کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور سپریم کورٹ کی جانب سے کمیشن کے قیام کے ساتھ ہی احتجاج ختم کردیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے رکن ارشاد قیصر نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے موکل غیرمشروط معافی مانگنے کو تیار ہیں؟ جس پر بابر اعوان نے کہا کہ ہم دو مرتبہ پہلے معافی مانگ چکے ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے جمع کرائی گئی دستاویز عمران خان کو دکھائی ہے؟ کیا جواب واپس لینے سے توہین آمیز الفاظ بھی واپس ہوجاتے ہیں؟ عمران خان سے دوسری درخواست پر جواب مانگا گیا تھا، وہ کہاں ہے؟

درخواست گزار کے وکیل نے بابر اعوان کی استدعا کو مسترد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے استدلال دیا کہ آج اہم دن ہے کہ عمران خان الیکشن کمیشن میں پیش ہوگئے ہیں، معاملہ ختم کرنے یا نہ کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے توہینِ عدالت کی کارروائی کا طریقۂ کار دے رکھا ہے، توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کرنے کے لیے متعلقہ فریق کو ندامت کا اظہار کرنا چاہیے۔

وکیل نے کہا کہ عمران خان نے تحریری طور پر الیکشن کمیشن کی توہین کی۔ یہ دیکھا جائے کہ کیا انہوں نے توہین آمیز الفاظ پر معافی مانگی؟ کراچی میں 20 ستمبر کو عمران خان کا دیا گیا بیان ایک الگ معاملہ ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے بابر اعوان سے کہا کہ ہمیں شرم نہیں آتی، آپ نے جو الفاظ ہمارے خلاف استعمال کیے وہ پڑھیں۔ جس پر بابر اعوان نے کہا کہ میں آپ کو بھی وہ الفاظ نہیں پڑھنے دوں گا۔ میں آپ سے دوسری درخواست میں شامل تمام الفاظ پر معافی مانگتا ہوں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ پہلے معاملے کو چھوڑیں، دوسری درخواست پر جواب دیں۔ کیا ہم یہ الفاظ پڑھ دیں؟ جس پر بابر اعوان نے کہا کہ اڈیالہ جیل میرا سسرال ہے۔ میں الفاظ نہیں پڑھتا، آپ مجھے سسرال بھیج دیں۔

الیکشن کمیشن کے حکم پر عمران خان نے الیکشن کمیشن میں تحریری معافی نامہ جمع کرایا۔ الیکشن کمیشن نے دونوں مقدمات میں عمران خان کے معافی نامہ قبول کرلیے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے توہینِ عدالت کے معاملے کو نمٹا دیا۔

جب الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کے وکیل کو عمران خان کا 20 ستمبر کو جمع کرایا گیا جواب پڑھنے کا حکم دیا تو عمران خان کے وکیل بابر اعوان اور درخواست گزار کے وکیل میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔

سماعت مکمل ہونے کے بعد عمران خان کے خلاف درخواست گزار اکبر ایس بابر نےالیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عمران خان سے ذاتی رنجش نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ 16، 17 سال تک عمران خان کے قریب رہے ہیں، یوں عمران خان کو کٹہرے میں لانے پر خوشی نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے ذریعے ملک میں تبدیلی لانا تھی، لیکن سیاست میں مافیا کا قبضہ ہے اور عوام کو پی ٹی آئی کی منافقت کی سیاست نے مایوس کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG