رسائی کے لنکس

عمران خان نے پی سی بی کا نیا اندرون ملک کرکٹ ماڈل مسترد کر دیا


فائل
فائل

عمران خان شروع سے ہی آسٹریلین شیلڈ کرکٹ ماڈل کے معترف رہے ہیں اور داخلی کرکٹ کے ایسے نظام کے حامی ہیں جس میں صرف علاقائی ٹیموں کو شامل کیا جائے۔

پاکستان کے وزیر اعظم اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سرپرست، عمران خان نے بورڈ کی طرف سے تجویز کردہ نئے کرکٹ سٹرکچر کو مسترد کر دیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے داخلی کرکٹ کیلئے نئے ماڈل کا خاکہ عمران خان کو پیش کیا جس میں علاقائی ٹیموں کے ساتھ ساتھ تین محکمہ جاتی ٹیموں یعنی حبیب بینک، واپڈا اور پی آئی اے کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ تاہم، عمران خان نے اس ماڈل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ داخلی کرکٹ سٹرکچر میں محکموں کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہئیے۔

عمران خان نے پی سی بی کو ہدایت کی ہے کہ نیا ماڈل تیار کیا جائے جس میں کل چھ علاقائی ٹیمیں شامل ہوں جن میں پنجاب سے دو اور سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان سے ایک ایک ٹیم شامل ہو۔

عمران خان شروع سے ہی آسٹریلین شیلڈ کرکٹ ماڈل کے معترف رہے ہیں اور داخلی کرکٹ کے ایسے نظام کے حامی ہیں جس میں صرف علاقائی ٹیموں کو شامل کیا جائے۔

بعض کرکٹ مبصرین کا خیال تھا کہ آسٹریلوی ماڈل شاید پاکستان میں کامیاب نہ ہو کیونکہ پاکستان کی آبادی آسٹریلیا کے مقابلے میں نو گنا زیادہ ہے۔ تاہم، کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اب صورت حال تبدیل ہو چکی ہے اور پی ایس ایل کے چار ایڈیشنز کے کامیاب انعقاد کے بعد پہلے کی نسبت زیادہ علاقائی ٹیمیں موجود ہیں۔ لہذا، داخلی کرکٹ علاقائی ٹیموں پر ہی منحصر ہونی چاہئیے۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں موجود کرکٹ کے ٹیلنٹ کو کسی بھی صورت ضائع نہیں ہونے دینا چاہئیے اور یہ پی سی بی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کرے۔

عمران خان کی ہدایت پر پی سی بی کی ایک ٹاسک ٹیم نے نئے ماڈل کو تشکیل دیتے ہوئے علاقائی ٹیموں کی تعداد کو محدود رکھنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن، اس کے ساتھ ہی اُس نے محکموں کی چند ٹیموں کو بھی برقرار رکھنے کی سفارش کی تھی۔ اس ماڈل میں محکمے علاقائی ٹیموں کے سپانسر بھی قرار دئے گئے تھے اور یوں اُنہیں داخلی کرکٹ میں خاصا وسیع کردار دے دیا گیا تھا۔

نئے کرکٹ ماڈل کا خاکہ پی سی بی کے داخلی کرکٹ کے ڈائریکٹر ہارون رشید نے تیار کیا اور پھر بورڈ کے اہلکاروں نے وزیر اعظم عمران خان کو اس ماڈل کے بارے میں بریفنگ دی۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ نیا ماڈل عمران خان کے تصور کے قریب تھا۔ تاہم، اُنہوں نے محکموں کی ٹیموں کی شمولیت کے باعث اسے فوری طور پر مسترد کر دیا۔

اس وقت ملک کے سب سے بڑے فرسٹ کلاس ٹورنمنٹ قائد اعظم ٹرافی میں 16 ٹیمیں حصہ لیتی ہیں، جن میں 8 علاقائی ٹیمیں اور 8 ہی محکموں کی ٹیمیں ہیں۔

XS
SM
MD
LG