رسائی کے لنکس

'ایران نے حملہ کر کے غلط کیا، پاکستان کسی نئے تنازع کا متحمل نہیں ہو سکتا'


سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ایران نے حملہ کر کے غلط کیا ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، ایران کا دشمن اسرائیل کوشش کرے گا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات خراب ہوں۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں اپنے کیسز کی سماعت کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت پہلے ہی خراب ہے، ان حالات میں ہمیں تنازعات میں نہیں پڑنا چاہیے۔ ہمسایوں کو نہیں بدل سکتے۔

عمران خان اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد مقامی میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہیں۔ لیکن عام طور پر ان کی گفتگو مقامی ٹی وی چینلز پر بہت کم نشر کی جاتی ہے۔ اس گفتگو میں شریک صحافیوں نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے معذرت کی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بیرونی خسارہ تھا جو گزشتہ حکومت چھوڑ کر گئی۔ ہماری حکومت نے گروتھ ریٹ 6.7 فی صد پر چھوڑا جو پی ڈی ایم حکومت نے صفر کر دیا۔ ہمارے دور میں مہنگائی 12 فی صد تھی جو یہ 38 فی صد تک لے گئے ہیں۔

عمران خان معیشت کی تباہی کا الزام سابق پی ڈی ایم حکومت پر عائد کرتے ہیں لیکن پی ڈی ایم قیادت عمران خان کی ماضی کی معاشی پالیسیوں کو ملکی مسائل کا ذمے دار قرار دیتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اس وقت تمام مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں، زور زبردستی سے مسائل حل نہیں ہوتے سیاسی حکومت سیاسی حل ڈھونڈتی ہے۔

عمران خان نے ماضی کی اپنی غلطیوں کو بھی تسلیم کیا اور کہا کہ 2018 میں میں نے حکومت بنا کر غلطی کی مجھے دوبارہ الیکشن میں جانا چاہیے تھا، اس وقت میں جنرل باجوہ کی میٹھی باتوں میں آ گیا تھا، جنرل باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دینا میری دوسری غلطی تھی۔

واضح رہے کہ عمران خان کہتے رہے ہیں کہ اتحادی حکومت کے بجائے وہ سادہ اکثریت کے ذریعے بننے والی حکومت کو ترجیح دیں گے۔ سابق وزیرِ اعظم کہتے رہے ہیں کہ اتحادی حکومت میں شامل جماعتوں کے مطالبات اور حکومت سے الگ ہونے کی دھمکیوں سے حکومت چلانا مشکل ہو جاتا ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف نے 2018 کے انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ق)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنائی تھی۔

عمران خان کی طرف سے جنرل باجوہ پر عائد ان الزامات کے حوالے سے اگرچہ انہوں نے براہ راست کوئی بیان نہیں دیا۔ البتہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کرنے والے صحافیوں کے مطابق جنرل باجوہ عمران خان کی طرف سے عائد کردہ تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

آئندہ انتخابات کے بعد حکومت کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ اتحادی حکومت سے بہتر ہو گا کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں، ایسے الیکشن سے ملک میں مزید عدم استحکام پیدا ہو گا۔

عمران خان نے کہا کہ سیاسی آدمی ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار ہوتا ہے، پی ڈی ایم سے بھی ہماری کمیٹی نے انتخابات کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔ لیکن پی ڈی ایم نے کہا تھا کہ جسٹس بندیال کے ہوتے ہوئے الیکشن نہیں کروائے جا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو اندازہ نہیں کہ آٹھ فروری کو کیا ہونے والا ہے، ملک میں غیر یقینی صورتِ حال ہے ہر روز عوام کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے، آٹھ فروری کو لوگ اپنا غصہ نکالیں گے اور ان کو بڑا دھچکا لگے گا۔

فورم

XS
SM
MD
LG