رسائی کے لنکس

آڈیو اور ویڈیو لیکس معاملہ؛ عمران خان کا سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کا مطالبہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے آڈیو اور ویڈیو لیکس کے معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال سمیت اعلیٰ عدلیہ کے تمام ججوں کو خط ارسال کر دیا ہے۔

اعلیٰ عدالت کے ججز کو پیر کو لکھے گئے خط کے عنوان میں عمران خان نے آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت رازداری کے حق پر عمل درآمد پر زور دیا ہے۔

خط میں سابق وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران پُراسرار اور غیر مصدقہ آڈیو اور ویڈیو کلپس سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آرہے ہیں جس میں عوامی شخصیات یا سابق سرکاری عہدیداروں کی نجی یا کسی محفل میں کی گئی مبینہ گفتگو ہوتی ہے۔

ان کے مطابق لیک آڈیوز یا ویڈیوز سے متعلق معلوم نہیں ہوتا کہ یہ حقیقی ہیں یا انہیں ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے تخلیق کیا گیا ہے۔ان کے بقول، یہ معاملہ کئی ماہ قبل سامنے آیا تھا جب ایک وزیرِ اعظم کے دفتر یا گھر میں کی گئی گفتگو کو لیک کیا گیا جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایک وزیرِ اعظم کی گفتگو مربوط انداز میں یا عمومی طور پر ریکارڈ کی جاتی رہی ہے۔

عمران خان نے ججز کو لکھے گئے خط میں کہا کہ وزیرِ اعظم ہاؤس ملک کی انتہائی حساس جگہ ہے جہاں ملک کے حوالے سے انتہائی حساس معاملات زیرِ غور آتے ہیں۔ وزیرِ اعظم ہاؤس کی سیکیورٹی کی ناکامی کے پاکستان کے عوام پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

خط میں عمران خان نے اپنے اور اعظم سواتی سمیت دیگر افراد کے نام لکھ کر آڈیو اور ویڈیو لیک کا ذکر کیا ہے۔ جب کہ انہوں نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کی سپریم کورٹ کے ایک جج سے ٹیلی فون پر کی گئی مبینہ گفتگو کے لیک ہونے کی جانب بھی اشارہ کیا ہے۔

انہوں نے خط میں سوال اٹھایا ہے کہ اس قدر بڑے پیمانے پر لوگوں کی نگرانی اور ریکارڈنگ کون کر رہا ہے؟ سیکیورٹی اور رازداری کے حوالے سے گزشتہ کئی ماہ میں ہونے والی بڑی غفلت کے بعد کیا اقدامات کیے گئے ہیں جب کہ ملک کے اہم ترین اور حساس مقامات رازداری کے حوالے سے کس قدر محفوظ ہیں؟

عمران خان نے سپریم کورٹ نے اس ضمن میں اپنی درخواست فوری طور پر سماعت کے لیے مقرر کرنےکی استدعا کی ہے۔

XS
SM
MD
LG