رسائی کے لنکس

 بھارت روس سے تیل خریدتا رہے گا: بھارتی وزیرِ خارجہ


بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف
بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف

بھارت کے وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا ہے کہ بھارت روس سے تیل کی خرید کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ کیونکہ یہ ان کے ملک کے مفاد میں ہے۔ اور یہ کہ دونوں ممالک اپنے تجارتی تعلقات وسیع کر رہے ہیں۔

جے شنکر نے یہ بات منگل کے روز اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کے بعد کہی۔ اس سال کے دوران دونوں ملکوں کے وزراء خارجہ کی یہ پانچویں میٹنگ ہے جبکہ بھارتی وزیرِ خارجہ اس وقت روس کے دورے پر ہیں جو فروری میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد روس کا ان کا پہلا دورہ ہے۔

جے شنکر کا روس کا یہ دورہ ایسے میں ہو رہا ہے جب امریکی وزیرِ خزانہ جینٹ ییلن اس ہفتے نئی دہلی کے دورے میں بھارتی عہدیداروں سے بات چیت کرنے والی ہیں جس میں روسی تیل کی قیمتوں پر حد قائم کرنا بھی شامل ہوگا۔

چین کے بعد بھارت روس سے تیل خریدنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا ہے جبکہ اس کی ریفائنریز تیل کی اس کم قیمت ترسیل سے فائدہ اٹھا رہی ہیں جنہیں مغرب نے مسترد کر دیا ہے۔ بھارت کی تیل کی کل درآمدات میں روس سے تیل کی درآمدات ستمبر میں 23 فیصد تک پہنچ گئیں جبکہ یوکرین پر روس کے حملے سے پہلے یہ صرف 2% تھیں۔

'وقت کے ساتھ بھارت صرف روسی ہتھیاروں پر ہی انحصار نہیں کرے گا'
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:05 0:00

روس کے دورے میں جے شنکر کے ساتھ سینئیر عہدیداروں میں زراعت، پیٹرولیم، قدرتی گیس، بندرگاہوں اور جہازرانی، خزانہ، کیمیکلز اور تجارت کے عہدیدار شامل ہیں جو ان کا کہنا ہے کہ اس بات کی عکاسی ہے کہ بھارت کے روس سے تعلقات کتنے اہم ہیں۔ ڈالر سے پیش آنے والی مشکلات کے بعد دونوں ملک باہم روبل اور روپے میں تجارت کو توسیع دینے کے لیے آمادہ ہیں۔

روسی صدر کا دورہٴ بھارت: پاکستان پر کیا اثرات ہوں گے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:23 0:00

روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بھارتی وزیرِخارجہ جے شنکر نے کہا،" روس ایک دیرینہ اور آزمودہ رفیق ہے۔ ہمارے عشروں کے تعلقات کا کوئی بھی غیر جانبدار جائزہ یہ تصدیق کرے گا کہ اس سے دونوں ملکوں کو بہت فائدہ پہنچا ہے۔"

گروپ آف سیون کی جانب سے روسی تیل کی قیمتوں پر روک لگانے کے منصوبے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ دنیا میں تیل اور گیس کی کھپت کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک ہونے کے باعث، جہاں آمدنی کی سطح زیادہ بلند نہیں ہے، ان کے ملک کو اپنے مفادات کو پیشِ نظر رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا، "اس لحاظ سے دیکھیں تو ایمانداری کی بات یہ ہے کہ بھارت۔ روس تعلقات ہمارے فائدے میں رہے ہیں۔ اور اگر کچھ میرے فائدے میں ہو تو میں اسے جاری رکھوں گا۔"

بھارت نے یو کرین پر روسی حملے کی مذمت نہیں کی ہے تاہم امن اورمذاکرات کے لیے کہا ہے۔ جے شنکر نے بھی بھارت کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت کرے گا جو عالمی معیشت اور عالمی امن کو خطرے سے آزاد کرتا ہو۔

روس عشروں سے بھارت کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ بھارتی فارما سیوٹیکل اشیاء کی چوتھی بڑی مارکیٹ ہے۔

بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ دو طرفہ تجارت میں توازن کے لیے بھارت کو روس کے لیے اپنی برآمدات میں اضافہ کرنا ہو گا۔

(اس خبر میں معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)

XS
SM
MD
LG