سہیل انجم
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ فوج تن تنہا وادی کے حالات نہیں بدل سکتی۔ اس کے لیے حکومت کو کوشش کرنی ہوگی اور عوام کی فلاح و بہبود کے اقدامات کرنے ہوں گے۔
وہ گوا کے پنجی میں انڈیا فاونڈیشن کے زیر انتظام منعقد ہونے والے انڈیا آئڈیاز کنکلیو 2017 میں جمعہ کی شام خطاب کر رہی تھیں۔
محبوبہ نے کہا کہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے جو اقدامات کیے تھے وہی پھر کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ حالات کو بدلا جا سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی، دہشت گردی مخالف اقدامات اور حکومتی کارروائیوں کے سلسلے میں نظریات بدلنے ہوں گے۔ سیاسی عمل کو آگے بڑھانا ہوگا اورعوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کی پالیسی اختیار کرنی ہوگی۔ اس کے علاوہ کوئی بھی عمل کامیاب نہیں ہو سکتا۔ جو ہو گیا وہ ہو گیا۔ مگر اب سیاسی عمل کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
محبوبہ نے کہا کہ فوج اور سیکورٹی فورسز کے لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ انھوں نے بہتر انداز میں کام کیا ہے۔ لیکن صرف اسی سے کام نہیں چلے گا۔
وزیر اعلیٰ نے عالمی تجارتی راستوں کو کھولنے کی وکالت کی تاکہ کشمیر کے عوام باہر کی دنیا تک رسائی حاصل کر سکیں۔ ان کے خیال میں کشمیر کو جو اسٹریٹجک حیثیت حاصل ہے اسے جنوبی ایشیا کے لیے داخلی دروازہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انھوں نے یہ کہتے ہوئے کہ سارک کو یرغمال بنا لیا گیا ہے سوال کیا کہ کشمیر کو سارک کے ممبر ملکوں کے مابین تعاون کے لیے سرحدی ریاست بننے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی۔
محبوبہ مفتی نے جو کہ بی جے پی کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت چلا رہی ہیں، بغیر دعوت کے پاکستان کا دورہ کرنے پر وزیر اعظم نریندر مودی کی ستائش کی اور کہا کہ انھوں نے یہ قدم عوام کی خاطر اٹھایا تھا۔
زخموں پر مرہم رکھنے کی پالیسی سے متعلق محبوبہ مفتی کے بیان پر حکومت یا بی جے پی کی جانب سے تا حال کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔