رسائی کے لنکس

ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ میں بھارتی سیکیورٹی فورس کا عہدے دار ہلاک


ایک بھارتی فوجی پاکستان سے ملحق سرحد کی نگرانی کر رہا ہے۔ فائل فوٹو
ایک بھارتی فوجی پاکستان سے ملحق سرحد کی نگرانی کر رہا ہے۔ فائل فوٹو

بھارتی عہدیداروں نے کہا ہے کہ ورکنگ باونڈری پر پاکستان کی طر ف سے نشانہ بنا کر کی گئی فائرنگ میں بھارت کے بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کا ایک افسر ہلاک ہو گیا ہے۔

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ منگل کے روز سیالکوٹ جموں سرحد پر سانبہ کے علاقے میں پیش آیا۔ کشمیر میں بھارت، پاکستان سرحد کا یہ 198 کلو میٹر حصہ پاکستان میں ورکنگ باؤنڈری اور بھارت میں انٹرنیشنل بارڈر یا بین الاقوامی سرحد کہلاتا ہے۔

بھارتی عہدیداروں نے بتایا کہ بی ایس ایف اہل کاروں کا ایک گروپ سرحد پر گشت کر رہا تھا کہ سرحد پار سے گھات لگا کر گولی چلائی گئی جس میں اسسٹنٹ کمانڈنٹ وِنے پرساد بری طرح زخمی ہو گئے۔ انہیں فوری طور پر جموں کے علاقے ستواری کے ایک اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ وہاں زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔

بھارتی عہدیداروں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ کشمیر ہی میں حد بندی لائن پر ضلع راجوری کے سُندر بنی علاقے میں پاکستان کی طرف سے شروع کی جانے والی بلا اشتعال فائرنگ کا بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔

اُدھر پاکستان نے اپنے جوابی الزام میں کہا ہے کہ فائرنگ کا آغاز بھارتی فوج نے کیا تھا اور اس کا ہدف فوجی ٹھکانوں کے ساتھ ساتھ شہری علاقے بھی تھے۔ اور یہ کہ پاکستان نے صرف اس کا موثر جواب دیا ہے۔

کشمیر میں دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحد کے کئی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے درمیان گزشتہ کئی ہفتوں سے وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے جس سے دونوں جانب کشیدگی بتدریج بڑھ رہی ہے۔

منگل کے روز جموں میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے الزام لگایا کہ پاکستان نے 2018 میں دونوں ملکوں کے درمیان نومبر 2003 میں طے پانے والے فائر بندی سمجھوتے کی 2936 مرتبہ خلاف ورزی کی اور ہر مرتبہ بھارتی افواج نے پاکستانی فائرنگ کا مناسب جواب دیا۔

پاک بھارت سرحد پر مقابل افواج کے درمیان گاہے بگاہے فائرنگ سے پیدا ہونے والی صورتِ حال پر تجزیہ کار نور احمد بابا کا کہنا ہے کہ "سیز فائر اگریمنٹ 2009-10 میں ٹوٹنا شروع ہوا تھا۔ لیکن نئی دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے سرحدوں پر تناؤ بڑھ گیا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ فائر بندی کی یہ خلاف ورزیاں مزید کچھ عرصے تک جاری رہیں گی کیونکہ بھارت میں عام انتخابات ہونے والے ہیں"۔

انہوں نے مزید کہا۔ "پاکستان نے بھارت کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی کے لئے حال ہی میں کوشش کی تھی لیکن بھارت نے اس کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کے موجودہ حکمران نہیں چاہتے ہیں کہ ملک میں انتخابات سے پہلے اس طرح کی کوئی پہل ہو۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگرچہ سرحدوں پر کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آئے گا لیکن فائر بندی کی خلاف ورزیاں بند نہیں ہوں گی"۔

ایک اور خبر کے مطابق بھارتی بّری فوج کے سربراہ جنرل بپِن راوت نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ بھارت سخت جوابی کارروائی کرنے سے نہیں ہچکچائے گا۔ جنرل راوت آرمی ڈے کے موقع پر نئی دہلی میں فوج کے ایک اجتماع میں تقریر کر رہے تھے۔

جنرل راوت نے یہ بھی کہا کہ میں دشمن کو خبردار کر رہا ہوں کہ ہم ان کے اقدامات کے خلاف سخت کارروائی کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔"

انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت کا ہمسایہ ملک دہشت گردی کی مسلسل مدد کر رہا ہے۔ لیکن بھارتی حفاظتی دستوں نے کشمیر میں دہشت گردوں کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ "ریاست کے نوجوانوں کو دہشت زدہ کر کے بندوق اُٹھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ہمارے پڑوسی ملک کا اس میں ہاتھ ہے۔ لیکن ہم نہیں چاہتے ہیں کہ (بھارتی زیرِ انتظام) کشمیر کے لوگ پریشان کیے جائیں"۔

پاکستان ان الزامات سے انکار کرتا ہے۔

بھارت-چین سرحد پر پائی جانے والی صورتِ حال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی افواج کو واضح ہدایات دی گئی ہیں۔"

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG