رسائی کے لنکس

انڈونیشیا میں آٹھ افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد


ایک مجرم کی لاش کو جیل سے منتقل کیا جارہا ہے
ایک مجرم کی لاش کو جیل سے منتقل کیا جارہا ہے

آسٹریلیا نے درخواست کے باوجود اپنے دو شہریوں کی سزائے موت پر عملدرآمد نہ روکنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے جکارتا سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔ برازیل پہلے ہی اپنا سفیر واپس بلا چکا ہے۔

انڈونیشیا میں منشیات اسمگل کرنے کے جرم میں سات غیر ملکیوں سمیت آٹھ افراد کو فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کر کے موت کی سزا پر عملدرآمد کر دیا گیا۔ اس اقدام کی آسٹریلیا اور برازیل کی طرف سے شدید مذمت کی گئی جنہوں نے مجرموں میں شامل اپنے شہریوں کی سزائے موت پر عملدرآمد نہ کرنے کی درخواست کر رکھی تھی۔

بدھ کو نائیجیریا سے تعلق رکھنے والے چار، دو آسٹریلوی، ایک برازیلین اور ایک مقامی باشندے کو جزیرہ نوساکامبانگن میں واقع جیل کے قریب جنگل میں فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

انڈونیشیا کے اٹارنی جنرل ایچ ایم پراسیتیو نے صحافیوں کو بتایا کہ "آٹھ افراد کی سزائے موت پر بیک وقت شب 12 بج کر 35 منٹ پر عملدرآمد کیا گیا۔"

نو مجرموں کو سزائے موت دی جانی تھی لیکن ان میں سے ایک کی سزا پر عملدرآمد آخری لمحات میں روک دیا گیا۔

حکام کے مطابق فلپائن سے تعلق رکھنے والی خاتون قیدی میری جین ویلوسو کی سزا پر عملدرآمد منیلا کی درخواست پر روکا گیا کیونکہ یہ معلوم ہوا ہے کہ اس خاتون کے سامان میں منیشات رکھنے والی ایک مشتبہ خاتون نے خود کو فلپائن میں حکام کے حوالے کر دیا اور اب میری کو اپنی بے گناہی کا ثبوت دینے کا موقع دیا جائے گا۔

میری کو 2010ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب انڈونیشیا پہنچنے پر ان کے سامان سے تقریباً ڈھائی کلو ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

آسٹریلیا نے درخواست کے باوجود اپنے دو شہریوں کی سزائے موت پر عملدرآمد نہ روکنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے جکارتا سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔ برازیل پہلے ہی اپنا سفیر واپس بلا چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG