رسائی کے لنکس

یاہو ای میل کے متعدد صارفین کے پاس ورڈز چوری


سافٹ ویئر ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کے ذاتی انٹرنیٹ اکاؤنٹس تک رسائی کی یہ ایک اور کوشش ہے اور اس بار ’ہیکرز‘ یعنی غیر قانونی طور پر انٹرنیٹ صارفین کی معلومات تک رسائی حاصل کرنے والوں نے انتہائی پیچیدہ و جدید طریقہ استعمال کیا۔

دنیا بھر میں یاہو ای میل استعمال کرنے والے کچھ صارفین کے ’’پاس ورڈز اور یوزر نیمز‘‘ کو چوری کر کے اُن کے ذاتی معلومات تک رسائی کی کوشش کی گئی ہے۔

یہ بات متاثرہ صارفین نے ’یاہو‘ کے عہدیداروں کو بتائی ہے۔ یاہو نے یہ نہیں بتایا کہ متاثرہ صارفین کی تعداد کتنی ہے۔

انٹرنیٹ کے صارفین سے متعلق مختلف کمپنیوں کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ’’گوگل میل‘‘ کے بعد سب سے زیادہ صارفین ’’یاہو میل‘‘ استعمال کرتے ہیں۔

دنیا بھر میں ’یاہو‘ کے 27 کروڑ سے زائد ای میل اکاؤنٹس ہیں جن میں سے آٹھ کروڑ امریکہ میں ہیں۔

سافٹ ویئر ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کے ذاتی انٹرنیٹ اکاؤنٹس تک رسائی کی یہ ایک اور کوشش ہے اور اس بار ’ہیکرز‘ یعنی غیر قانونی طور پر انٹرنیٹ صارفین کی معلومات تک رسائی حاصل کرنے والوں نے انتہائی پیچیدہ و جدید طریقہ استعمال کیا۔

انٹرنیٹ ہیکرز کے اس طرح کے اقدامات سے خاص طور پر شاپنگ ویب سائیٹ اور بینک کھاتوں سے متعلق معلومات تک رسائی کا ایک بڑا خطرہ ہے۔

سافٹ ویئر ماہرین کا کہنا ہے کہ کیوں کہ بہت سے انٹرنیٹ صارفین اپنا ایک ہی ’پاس ورڈ‘ یا خفیہ کوڈ بہت سی ویب سائٹس پر اپنے اکاؤنٹس کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس لیکن ہیکرز اُن پاس ورڈز کو یاہو کی ویب سائیٹ تک رسائی کے لیے استعمال کرتے ہوئے نیا خفیہ کوڈ یا پاس ورڈ حاصل کرنے کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

یاہو کے مطابق ہیکرز کے ’پاس ورڈز اور یوزر نیمز‘ اُس کے سسٹم سے نہیں بلکہ کسی اور ڈیٹا بیس نظام سے اکٹھے کیے گئے۔

دو ماہ کے عرصے کے دوران یہ دوسری مرتبہ ہے کہ ’یاہو میل‘ کو اس طرح کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ دسمبر میں اس طرح کی کوشش کے بعد کئی دنوں تک ای میل کی سہولت میں خلل کے بعد یاہو کے چیف ایگزیکٹو کو معذرت کا بیان جاری کرنا پڑا۔

یاہو کے مطابق متاثرہ اکاؤنٹس کے ’پاس ورڈز‘ کو بحال کرنے کے علاوہ اضافی حفاظتی انتظامات متعارف کروائے جا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حملوں کو روکا جا سکے۔

کمپنی نے اپنی بلاگ پوسٹ پر جاری معلومات کے علاوہ اس بارے میں مزید تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے متعلقہ اداروں کے ساتھ اس معاملے پر کام کیا جا رہا ہے۔
XS
SM
MD
LG