رسائی کے لنکس

ایران کا نئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے تجربے کا دعویٰ


ایرانی وزیر دفاع امیر حاتمی (فائل)
ایرانی وزیر دفاع امیر حاتمی (فائل)

'رائٹرز' خبر رساں ادارے نےایران کے پاسداران انقلاب کے 'ائیرو اسپیس ڈویژن' کے سربراہ، امیر علی حجازی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ایرانی انجنیئروں نے کروز میزائل کے انجن تیار کرنے میں حائل ابتدائی مشکلات عبور کر لی ہیں

ایران نے ایک نئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا، جس کا نام 'ہویزہ' بتایا گیا ہے، اور جو 1300 کلومیٹر دور ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اُس کا بیلسٹک میزائل پروگرام دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد کے ذریعے ایران سے کہا تھا کہ وہ آئندہ آٹھ برس کے لیے جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک میزائل کا پروگرام بند کردے۔

ایرانی ٹیلی ویژن نے ایک تقریب میں وزیر دفاع امیر حاتمی کو 'ہویزہ' کی رونمائی کرتے ہوئے دکھایا, جس کے لیے اُن کا کہنا تھا کہ یہ نیا بیلسٹک میزائل ہے جو 1300 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ تقریب 1979ء کے ایرانی اسلامی انقلاب کی 40 ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقد کی گئی تھی۔

وزیر دفاع کے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے ٹیلی ویژن چینل نے ایک وڈیو دکھائی جس میں میزائلوں کو داغا جا رہا ہے، اور کہا کہ نیا طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل، 'ہویزہ' کا تجربہ ''کامیاب رہا''۔

'وائس آف امریکہ' آزاد ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں کر پایا، آیا وڈیو واقعی میزائل کے ٹیسٹ فائر کی ہی ہے۔

'رائٹرز' خبر رساں ادارے نےایران کے پاسداران انقلاب کے 'ائیرو اسپیس ڈویژن' کے سربراہ، امیر علی حجازی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ایرانی انجنیئروں نے کروز میزائل کے انجن تیار کرنے میں حائل ابتدائی مشکلات عبور کر لی ہیں اور اب وہ طویل فاصلے کےمیزائل کی مکمل رینج کو تشکیل دینے کی صلاحیت حاصل کر چکے ہیں۔

مغربی ماہرین اکثر ایران کے فوجی صلاحیتوں سے متعلق دعووں کو اکثر بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال مئی میں 2015ء کے جوہری معاہدے سے باہر نکلنے اعلان کیا تھا۔ اُنھوں نے الزام لگایا تھا کہ باقی معاملات کے علاوہ، ایران طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایران بضد ہے کہ اُس کا بیلسٹک میزائل پروگرام 2015ء کے معاہدے کا حصہ نہیں تھا، جسےامریکہ، فرانس، برطانیہ، جرمنی، چین اور روس نے طے کیا تھا۔

تاہم، علیحدہ طور پر منظور ہونے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد میں ایران سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ آٹھ سال تک ایسے بیلسٹک میزائل تشکیل دینے سے گریز کرے گا جو جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
ایران اس بات پر مصر ہے کہ اُس کا میزائل پروگرام خالصتاً دفاعی مقاصد کے لیے، ناکہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے ہے۔

وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاؤن لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ ترین خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

اینڈرایڈ فون کے لیے: https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en

آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے: https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675

XS
SM
MD
LG