رسائی کے لنکس

جوہری مذاکرات میں تعطل پر خامنہ ای کی امریکہ پر تنقید


ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے دفتر سے جاری ہونے والی تصویر میں وہ صدر حسن روحانی اور ان کی انتظامیہ کے عہدیداروں سے الوداعی ملاقات کے بعد خطاب کر رہے ہیں۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے دفتر سے جاری ہونے والی تصویر میں وہ صدر حسن روحانی اور ان کی انتظامیہ کے عہدیداروں سے الوداعی ملاقات کے بعد خطاب کر رہے ہیں۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ویانا میں ایران کے جوہری پروگرام اور علاقائی اثر و رسوخ کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں تعطل کی وجہ امریکہ کی 'ضد' کو قرار دیا ہے۔

بدھ کو سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے صدر حسن روحانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دوسروں کو مغرب کے ساتھ روابط کے معاملات پر آپ کے تجربے سے سیکھنا چاہیے جو یہی رہا ہے کہ مغرب پر اعتماد کارگر ثابت نہیں ہوتا۔

ماہرین کے مطابق اس بیان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ جوہری مذاکرات پر امریکہ اور ایران کے مذاکرات کی راہ میں مزید مشکلات حائل ہو سکتی ہیں۔

ایران کے سپریم لیڈر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سخت گیر نو منتخب صدر ابراہیم رئیسی آئندہ ہفتے ملک میں سویلین حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اُٹھائیں گے۔

ایران کے نو منتخب صدر ابراہیم رئیسی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (اے پی)
ایران کے نو منتخب صدر ابراہیم رئیسی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (اے پی)

نو منتخب صدر رئیسی اگرچہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس جوہری معاہدے کی طرف لوٹنا چاہتے ہیں جس کے تحت ایران کو معاشی پابندیوں میں نرمیوں کے عوض یورینیم کی افزودگی کو محدود بنانا ہو گا۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق خامنہ ای نے اپنے خطاب میں بظاہر مخاصمانہ حکمتِ عملی پر زور دیا۔ سپریم لیڈر نے 2015 میں امریکہ کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے پر روحانی حکومت کے نکتۂ نظر کو 'بھولا پن' قرار دیا۔

آیت اللہ علی خامنہ ای نے یہ بیان صدر روحانی اور اُن کی کابینہ کے اراکین کی موجودگی میں دیا جو سپریم لیڈر سے الوداعی ملاقات کے لیے آئے تھے۔

البتہ سماجی دُوری اور چہروں پر ماسک پہننے کی وجہ سے خامنہ ای کی اس تنقید پر روحانی اور اُن کی کابینہ کے اراکین کے تاثرات ظاہر نہیں ہو سکے۔

واشنگٹن کا ردِعمل

امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ واشنگٹن جوہری معاملات پر مذاکرات میں مخلص ہے اور مستقل مزاجی سے بامقصد سفارت کاری کا راستہ تلاش کر رہا ہے۔ تاہم امریکہ نے ویانا میں مذاکرات میں تعطل کا ذمے دار ایران کو ٹھیرایا۔

محکمۂ خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے واضح کر دیا ہے کہ ہم مذاکرات کی طرف لوٹنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ بات ایران کے بارے میں نہیں کہی جا سکتی۔ ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ جلد مذاکرات کی طرف پلٹ آئے تاکہ ہم اس معاہدے کو پایۂ تکمیل تک پہنچا سکیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ موقع ہمیشہ کے لیے نہیں ہے۔

دریں اثنا فرانس کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ایگنیز ون ڈر مہل نے صحافیوں کو پیر کے روز بتایا تھا کہ ایران کے لیے مذاکرات کی طرف لوٹنا بے حد ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG