رسائی کے لنکس

ایران جوہری مواد افزودگی کے لیے بیرون ملک بھیجنے کو تیار


ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ایک منصوبے کے تحت مزید افزودگی کے لیے یورینیم کو ملک سے باہر بھیجنے کے لیے تیا رہیں۔ انھوں نے منگل کو سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ اگر یورینیم کو 20 فیصد تک افزودہ کر دیا جائے اور کئی ماہ بعد بھی ایران واپس بھیجا جائے تو ان کے ملک کے لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

امریکہ نے ایرانی صدر کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران اپنے اس جوہری مواد کو بیرون ملک بھیجنے کے لیے تیار ہے تو وہ اپنے اس منصوبے کے بارے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی یا آئی اے ای اے کو آگاہ کرے۔ واشنگٹن میں وائٹ ہاوس کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ نے اچھی نیت سے ایک متوازن پیشکش کر رکھی ہے جو ایران کے جوہری تحقیق کے ری ایکٹر کو ایندھن کی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔

اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ منصوبے میں ایران سے کہا گیا ہے کہ وہ کم افزودہ کی گئی یورنیم کا 70 فیصد فرانس اور روس کے حوالے کر دے جس کے بدلے تہران میں اس کے جوہری تحقیق کے ری ایکٹر کو ایندھن فراہم کیا جائے گا۔ لیکن ایرانی حکام اس معاہدے سے انکار کرتے آئیں ہیں کیوں کہ انھیں خدشہ ہے کہ ایسا کرنے سے شاید ایران کو اپنا تمام جوہری مواد واپس نہ مل سکے۔

اعلیٰ ترین سطح تک افزودہ کی گئی یورنیم کو بجلی پیدا کرنے کے جوہری ری ایکٹر اور جوہری ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ امریکہ اور دوسرے مغربی ملکوں کو خدشہ ہے کہ ایران افزودہ یورینیم کو جوہری ہتھیاربنانے کے لیے استعمال کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

تہران کو یورینیم کی افزودگی سے باز رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس پر کئی طر ح کی پابندیاں لگا رکھی ہیں لیکن ایران ان پابندیوں کو یہ کہ کر نظر انداز کرتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے اور ملک میں بجلی کی کمی کو دور کرنے کے لیے ہے۔

XS
SM
MD
LG