رسائی کے لنکس

 عراق میں امریکی قیادت والےاتحادی مشن کے خاتمے کا مطالبہ


 عراق کے وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی ، فائل فوٹو
عراق کے وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی ، فائل فوٹو

عراقی حکومت ملک میں امریکی قیادت کے بین الاقوامی اتحاد کو ختم کرنے کی تیاری کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے رہی ہے ۔یہ بات عراق کےوزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی کے دفتر نے جمعے کو ایک بیان میں کہی ۔

وزیر اعظم سوڈانی کایہ بیان بغداد میں امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے ایک ملیشیا لیڈر کی ہلاکت کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس نے ایران سے منسلک گروپوں میں برہمی کو جنم دیا اورانہوں نے حکومت سے عراق میں اتحاد کی موجودگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

وزیر اعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ، "حکومت عراق میں بین الاقوامی اتحادی فورسز کی موجودگی کو مستقل طور پر ختم کرنے کے بندوبست کے لیے ایک دو طرفہ کمیٹی کی تشکیل کے لیے کوئی تاریخ مقرر کررہی ہے۔"

ایک سرکاری عہدے دار نے کہا کہ کمیٹی میں فوجی اتحاد کے نمائندے شامل ہوں گے ۔

امریکہ کے محکمہ دفاع نے کہا کہ امریکی فوج نے جمعرات کو یہ حملہ ا مریکی عملے پر حالیہ حملوں کے جواب میں کیا تھا۔

امریکہ نے شام اور عراق میں داعش کی شورش کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکنےکے لیے مقامی فورسز کی معاونت اور مشاورت کے ایک مشن کے تحت شام میں 900 اور عراق میں 2500 فوجی تعینات کیے ہوئے ہیں۔

داعش نے 2014 میں دونوں ملکوں میں اپنی شکست سے قبل وہاں بڑےعلاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

عراق اور شام میں موجود ایران سے منسلک ملیشیا گروپ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مہم کے خلاف ہیں اوروہ امریکہ کو جزوی طور پر اس کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔

عراقی وزیر اعظم سوڈانی کو ایرانی پشت پناہی کے حامل کچھ دھڑوں پر محدود کنٹرول حاصل ہے جن کی حمایت انہیں ایک سال قبل اقتدار حاصل کرنے کے لیے درکار تھی اور جو اب ان کے حکومتی اتحاد کا ایک طاقتور بلاک ہیں۔

بیان میں وزیر اعظم سوڈانی کے حوالےسے کہا گیا کہ ،" ہم بین الاقوامی اتحاد کی موجودگی کے جواز کے خاتمے کے بعد اس کی موجودگی ختم کرنے کے اپنے مضبوط موقف پر زور دیتے ہیں ۔"

داعش نےجمعرات کو ایران کے شہر کرمان میں ہونے والے ان دو خودکش بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جو پاسداران انقلاب کے ایک اعلیٰ کمانڈر قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کی تقرب کے دوران ہوئے تھے۔

ان دھماکوں میں ایک سو کے قریب افراد ہلاک اور 280 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔

اسلامک اسٹیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے دو حملہ آوروں نے، جن کی شناخت اس نے عمر الموحید اور سیف اللہ المجاہد کے طور پر کی ہے، وہ حملے کیے تھے۔

داعش کی سرگرمیوں اور نظریات پر نظر رکھنے والے ماہرین نے کہا ہے کہ یہ دہشت گرد گروپ ممکنہ طور پر غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے نتیجے میں پھیلنے والی افراتفری سے فائدہ اٹھانے کی توقع رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ نے 2020 میں ایران کی پاسدرانِ انقلاب قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو عراق میں ایک ڈرون حملے میں ہدف بنایا تھا جس میں قاسم سلیمانی ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گئے تھے۔

جنرل سلیمانی پاسدارانِ انقلاب کی 'قدس فورس' (سپاہِ قدس) کے سربراہ تھے۔ قدس فورس غیر روایتی طرزِ جنگ، انٹیلی جینس آپریشنز اور بیرونِ ملک کارروائیوں کی نگراں فورس ہے۔

اس کے سربراہ کی حیثیت سے جنرل سلیمانی ایران کے اندر اور مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم ایران نواز جماعتوں اور مسلح گروہوں پر بہت اثر و رسوخ رکھتے تھے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے

فورم

XS
SM
MD
LG