رسائی کے لنکس

عراق میں امریکی ایئر بیس پرحملہ اور جوابی کارروائی


 ہیلی کاپٹر سے لی گئی ایک فضائی تصویر میں 29 دسمبر، 2019 کو عراق کے مغربی صحرائے الانبار میں عین الاسد ایئر بیس کو دکھایا گیا ہے۔ فائل فوٹو
ہیلی کاپٹر سے لی گئی ایک فضائی تصویر میں 29 دسمبر، 2019 کو عراق کے مغربی صحرائے الانبار میں عین الاسد ایئر بیس کو دکھایا گیا ہے۔ فائل فوٹو

دو امریکی فوجی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ بغداد کے مغرب میں عین الاسد ائیر بیس پر منگل کو علی الصبح امریکی افواج پر حملہ کیا گیا اور امریکی افواج نے اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کی ہے۔

رائٹرز نے اطلاع دی ہے کہ عراق میں درجنوں حالیہ حملوں کے حوالے سے پہلے امریکی ردعمل میں ایک اہلکار نے بتایا کہ عین الاسد ائیر بیس پر حملے میں بعض فوجیوں کو معمولی زخم آئے ہیں اور انفرا سٹرکچر کو نقصان پہنچاہے۔

عین الاسد ائیر بیس پر امریکی قیادت میں وہ اتحادی فورسز تعینات ہیں جو عراق میں داعش کی باقیات کے خلاف کارروائی کر رہی ہیں۔

دو سرے امریکی فوجی عہدیدار نے بتایا کہ امریکی افواج نے جوابی کارروائی کے لیے AC-130 گن شپ کا استعمال کیا۔ امریکہ نے اس سے قبل عراق اور پڑوسی ملک شام میں اپنی افواج کے خلاف ان حملوں کا جواب دیا تھا، جن کی ذمہ داری عراقی نیم فوجی جتھوں نے قبول کی تھی۔ شام میں اہداف پر تین الگ الگ حملے کیے گئےتھے۔

مسلح ڈرون اور میزائل حملے 17 اکتوبر کو شروع ہوئے تھے اور انہیں عراقی ملیشیا گروپوں نے غزہ میں اسرائیل کی حماس کے خلاف تباہ کن جنگ میں اسرائیل کے لیے امریکی حمایت سے منسلک کیا تھا۔ یہ جنگ 7 اکتوبر کو اسرائیل پرحماس کے عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

منگل کے روز، ایران سے منسلک عراقی ملیشیاؤں سےجوڑے جانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے ،عراق میں اسلامی مزاحمت کے نام سے بیان میں ایک ایسے رکن کی موت پرصدمے کا اظہار کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکی افواج کے خلاف "جنگ میں" مارے گئے۔

یہ ہلاکت عراق میں اسرائیل اور غزہ جنگ سے منسلک پہلی اطلاع شدہ ہلاکت ہے، جس میں لبنان کی حزب اللہ جیسے ایران کےعلاقائی پراکسی گروپوں پر مشتمل اس نیٹ ورک میں دوسرے دھڑے بھی شامل ہوئے ہیں۔جسے مزاحمت کا محور کہا جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بغداد کے مغرب میں ابو غریب علاقے میں صبح کے وقت ہونے والے ایک ڈرون حملے کے بارے میں پوچھے جانے والے سوال پر، امریکی اہلکار نے کہا کہ "حملے کے بعد امریکی افواج نے حملہ کرنے والوں کے خلاف اپنے دفاع میں جواب دیا"۔

اے ایف پی کے مطابق ڈرون حملے نے بغداد سے 30 کلومیٹر (20 میل) مغرب میں ابو غریب کے راستے موٹر وے پر سفر کرنے والے قافلے میں ایران کے حامی گروپ سے تعلق رکھنے والی گاڑی کو نشانہ بنایا تھا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی اور بین الاقوامی فورسز کو 17 اکتوبر سے عراق اور شام میں 60 سے زیادہ مرتبہ نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حملوں میں درجنوں امریکی فوجیوں کو معمولی زخم آئےلیکن وہ سب ڈیوٹی پر واپس آ گئے ہیں۔

وی او اے

فورم

XS
SM
MD
LG