رسائی کے لنکس

موصل: عراقی فوج اور داعش کے درمیان گھمسان کی لڑائی


گولیوں کے تبادلے اور بھاری گولہ باری کے دوران بے دخل ہونے والے افراد کی ایک بڑی تعداد مغربی مضافات سے بھاگ نکلی ہے، جب کہ گذشتہ ماہ سےاس علاقے میں جاری لڑائی کے نتیجے میں اب تک 80000 سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں

عراقی فوج موصل میں دریائے دجلہ پر پُل کے کنٹرول کے حصول کی لڑائی لڑ رہی ہے، ایسے میں جب شہری مغربی حصہ خالی کر رہے ہیں؛ جس صورت حال کے باعث بھگدڑ مچی ہوئی ہے۔

یہ پل موصل کے قدیمی شہر اور مشرقی حصے کو ملاتا ہے، اس پر کنٹرول حاصل ہو جانے سے عراقی حکومت کو موصل میں دریائے دجلہ پر پانچ میں سے تین پُلوں کا کنٹرول میسر آ جائے گا۔

عراقی افواج نےموصل میں داعش کے شدت پسند گروپ کا قبضہ چھڑانے کے لیے اکتوبر میں کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ شہر کے مشرقی حصے کو واگزار کرانے کے بعد، 19 فروری کو فوج نے مغربی حصے کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے پیش قدمی کی، جو ایک گنجان آباد علاقہ ہے۔

گولیوں کے تبادلے اور بھاری گولہ باری کے دوران بے دخل ہونے والے افراد کی ایک بڑی تعداد مغربی مضافات سے بھاگ نکلی ہے، جب کہ گذشتہ ماہ سےاس علاقے میں جاری لڑائی کے نتیجے میں اب تک 80000 سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

عراقی فوجوں نے عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے کنٹرول والے باقی علاقے سے موصل کو موثر طور پر الگ کر لیا ہے۔

موصل ہاتھ سے چلے جانے سے داعش کو بہت بڑا دھکچہ پہنچےگا۔ اس سے عراق میں داعش کے شدت پسند گروپ کی گرفت کمزور پڑ جائے گی اور اس کا ''خلافت'' پر کنٹرول نصف کے برابر ہوجائے گا، جو کسی وقت شمالی شام سے مغربی عراق تک پھیلی ہوئی تھی۔

علاقے میں تقریباً 600000 شہری آباد ہیں، جو موصل میں داعش کے شدت پسندوں کے ہاتھوں ڈر خوف کا شکار ہیں۔ یہ بات مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی تنظیم نے بتائی ہے، جس کا کہنا ہے کہ موصل کے علاقے میں لڑائی کے نتیجے میں اب تک تقریباً 240000 افراد بے دخل ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG