رسائی کے لنکس

کیا پاک بھارت کشیدگی کے بعد سی پیک منصوبوں میں تیزی آگئی ہے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے کچھ منصوبے گزشتہ ایک سال سے سست روی کا شکار ہیں۔ لیکن گزشتہ ماہ پاکستان کی حکومت نے ان منصوبوں پر عمل درآمد تیز کرنے کے لیے سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کی منظوری دی تھی۔

سی پیک سے متعلق خصوصی اتھارٹی تشکیل دینے کا اعلان بھارت کی جانب سے جمّوں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے چند دن کے بعد سامنے آیا تھا۔ اس لیے بعض تجزیہ کار سی پیک کے منصوبوں میں تیزی لانے کے معاملے کا تعلق کشمیر کی حالیہ صورتِ حال سے بھی جوڑ رہے ہیں۔

البتہ پاکستان کے ایوانِ بالا (سینیٹ) کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ مشاہد حسین سید کہتے ہیں کہ یہ تاثر درست نہیں ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے جمعرات کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک منصوبوں میں تیزی لانے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان اور چین اقتصادی راہداری منصوبے کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے منصوبے شامل تھے۔ جن میں سے زیادہ تر کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں اور کچھ منصوبے آخری مراحل میں ہیں۔

مشاہد حسین سید کے بقول رواں سال اپریل میں بیجنگ میں ہونے والے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ اب سی پیک کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھا جائے گا۔ اس مرحلے میں سماجی شعبوں پر توجّہ دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے اسٹیک ہولڈرز یہ چاہ رہے تھے کہ اس منصوبے سے متعلق کوئی ون ونڈو آپریشن قائم کیا جائے۔ اسی وجہ سے سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ ہوا جو ان منصوبوں کو مربوط انداز میں آگے بڑھائے گی۔

مشاہد حسین سیّد نے یہ واضح کیا کہ سی پیک اتھارٹی بنانے کا تعلق پاکستان اور بھارت کی کشیدگی یا کشمیر کی صورتِ حال سے نہیں ہے۔

پاک بھارت کشیدگی سی پیک پر اثر انداز ہو سکتی ہے؟

سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ اگر دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھی تو پاکستان اور چین کے درمیان سیاسی و اسٹرٹیجک سطح پر قربت میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں حالیہ دنوں کشیدگی میں اضافے کے بعد چین کی مسلّح افواج کے سربراہ اور کئی اعلیٰ عہدے دار پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں اور آئندہ ہفتے چین کے وزیرِ خارجہ وانگ ژی بھی پاکستان کا دورہ کریں گے۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت میں کشیدگی بڑھے گی تو اس سے خطّے میں سرمایہ کاری کا ماحول متاثر ہو سکتا ہے۔ اور اس کی وجہ سے سی پیک پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

لیکن مشاہد حسین کے مطابق اس وقت صورتِ حال بہتر ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا کوئی خطرہ ہے۔

ان کے بقول یہ کشیدگی صرف جارحانہ بیانات تک محدود رہے گی اور علاقائی تعاون جاری رہے گا۔

بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار اور صحافی زاہد حسین کے مطابق سی پیک کو پاکستان اور بھارت کے تعلقات کے تناظر میں دیکھنا درست نہیں۔

ان کے بقول چین کبھی نہیں چاہے گا کہ خطّے میں کشیدگی بڑھے۔ چین کا مفاد اسی میں ہے کہ کشیدگی کم ہو جائے۔

زاہد حسین نے کہا کہ چین اور بھارت کے تجارتی تعلقات کی بھی اپنی نوعیت ہے اور سی پیک اس پر اثر انداز نہیں ہوا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ ہے۔ اس منصوبے کے تحت چین پاکستان میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG