رسائی کے لنکس

امریکہ اسرائیل پر تنقید کے دوران خارجہ پالیسی کا کیا طریقہ اپنا رہا ہے؟


 وائٹ ہاؤس، فائل فوٹو
وائٹ ہاؤس، فائل فوٹو

غزہ میں مسلسل بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور سوشل میڈیا پر متاثرہ فلسطینیوں کی تصویروں اور ویڈیوز کے سیلاب کے باعث اسرائیل پر دباؤ بڑھنے کے بعد امریک نےہ اپنی خارجہ پالیسی پلے بک کے جانے پہچانے صفحے کی طرف رخ کر کے کچھ خفیہ معلومات کو ’ڈی کلاسیفائیڈ‘ کیا ہے اور کچھ انٹیلیجنس منظر عام پر لے آیا ہے۔

وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون دونوں نے منگل کے روز اعلان کیا کہ امریکہ کے پاس ان اسرائیلی دعوؤں کو تقویت پہنچانے والی معلومات ہیں کہ حماس، جسے واشنگٹن نے طویل عرصے سے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، غزہ کے الشفا اسپتال کو اسرائیل کے خلاف براہ راست کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہا تھا۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایئر فورس ون طیارے پر صدر جو بائیڈن کے ساتھ سفر کرنے والے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہمارے پاس ایسی معلومات ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ حماس اس مخصوص اسپتال کو کمانڈ اینڈ کنٹرول کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سکریٹری سبرینا سنگھ نے پینٹاگون کے نامہ نگاروں کو بتایا، "ان کے پاس ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے اور وہ اس سہولت کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔"

ڈپٹی پریس سکریٹری نے مزید کہا کہ الشفا حماس اور اس کی اتحادی فلسطینی اسلامی جہاد کے زیر استعمال متعدد اسپتالوں میں سے ایک تھا جنہیں وہ ،اپنی عسکری کارروائیوں کو چھپانے اور اس کی حمایت کرنے اور یرغمال رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔"

اس طرح کی معلومات کو جاری کرنے کے طریقے کو وائٹ ہاؤس میں "اسٹریٹجک ڈاون گریڈ " کے طور پر جانا جاتا ہے - بائیڈن انتظامیہ کے لئے یہ طریقہ کار عالمی رائے عامہ کو تشکیل دینے کی ضرورت کے پیش نظر ایک آزمودہ طریقہ کاربن گیا ہے۔

اس کی سب سے مشہور اور پہلی مثال فروری 2022 میں اس وقت نظر آئی جب وائٹ ہاؤس نے روس کے یوکرین پر حملے سے قبل فوری طور پر اپنے اتحادیوں اور عوام کے ساتھ روس کی یوکرین کے سرحد کے قریب ملٹری بھیجنے کے شواہد کا اعلان کیا اور کیف کے لیے حمایت میں اضافہ کیا۔

وائٹ ہاؤس نے رواں سال چین کےجاسوس غبارے کے بارے میں دعوؤں کو مسترد کرنے کے لیے بھی اسٹریٹجک ڈاؤن گریڈ کو استعمال کیا ۔ اس چینی غبارے نے براعظم امریکہ کا بیشتر حصہ عبور کیا تھا۔

اور اب اسرئیل کے معاملے میں بھی یہ طریقہ کار اپنایا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ کے رپورٹر سیلڈن کے مطابق اس سلسلے میں ا یک سینئر امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فیصلہ سازی کے عمل کے بارے میں بات کرتے ہوئےبتایا کہ ہم نے محسوس کیا کہ دنیا کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ حماس نے شہری آبادی میں خود کو شامل کرنے اور اسپتالوں میں موجود لوگوں سمیت شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا انتخاب کیا ہے۔

اہلکار نے کہا کہ الشفا اسپتال کا فوجی آپریشن کرنے کے لیے جگہ کے طور پر انتخاب"جنگ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔"

وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کے اعلانات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تقریباً فوری طور پر شکوک و شبہات کا سامنا کرنا پڑا۔

بعض اکاؤنٹس نے امریکہ پر اسرائیل کے لیے دروغ گوئی کرنے کا الزام لگایا یا یہ کہا گیا کہ امریکہ نے اپنے جائزوں کے لیے مکمل طور پر اسرائیل کے اپنے دعوؤ ں کو بنیاد بنایا ہے۔

حماس نے بھی واشنگٹن کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

حماس نے منگل کو اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک بیان میں کہا، "ہم ان دعوؤں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور انہیں مسترد کرتے ہیں۔"

عسکریت پسند تنظیم نے کہا کہ یہ بیانات اسرائیلی قبضے کو مزید وحشیانہ قتل عام کرنے کے لیے اجازت دیتے ہیں۔

ان بیانات کے کچھ گھنٹوں بعد، اسرائیلی فورسز نے الشفا اسپتال میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فوج کے بقول "ایک عین مطابق اور ٹارگٹڈ " آپریشن شروع کیا ۔

تاہم ایک امریکی اہلکار نے وی او اے کو بتایا کہ وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کے بیانات کے بعد اسرائیلی کارروائی کا وقت اتفاقی تھا۔

اہلکار کے مطابق اسٹریٹجک ڈاؤن گریڈ کا کسی آپریشنل ٹائمنگ یا اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے کسی بھی فیصلے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

اہلکار نے کہا،"ہم اسپتالوں میں ہوائی حملے یا فائر فائٹ نہیں دیکھنا چاہتے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ مریضوں اور شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔"

اسی طرح دیگر امریکی عہدہ داروں نے بھی ان الزامات کو مسترد کر دیا کہ واشنگٹن کا انٹیلی جنس تجزیہ اسرائیلی انٹیلی جنس پر مبنی تھا۔

ان کا کہنا ہےکہ مذکورہ تجزیہ متعدد امریکی ایجنسیوں کی جمع کردہ معلومات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG