رسائی کے لنکس

'اسلام آباد حادثے نے مجھ سے میرے سب دوست چھین لیے'


اسلام آباد حادثے میں چار افراد ہلاک ہوئے۔
اسلام آباد حادثے میں چار افراد ہلاک ہوئے۔

انیس راجپوت اپنے دوستوں کے ساتھ انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) میں بھرتی کے لیے انٹرویو دینے اسلام آباد آ رہے تھے کہ سیکٹر جی الیون کے قریب سگنل پر حادثے کا شکار بن گئے۔

اطلاعات کے مطابق جس گاڑی نے انیس کی گاڑی کو ٹکر ماری ، وہ خواتین کو ہراساں کیے جانے سے متعلق واقعات کی تحقیقات کے کمشن کی محتسب کشمالہ طارق کی تھی۔ حادثے کے نتیجے میں چار افراد انیس راجپوت، فاروق احمد، حیدر علی اور ملک عادل ہلاک ہو گئے، جبکہ کشمالہ طارق اور اُن کے شوہر وقاص معمولی زخمی ہوئے جب کہ مجیب الرحمٰن نامی شخص اسلام آباد کے پمز علاج میں زیرِ علاج ہیں۔

مجیب الرحمن کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں درج مقدمے میں کشمالہ طارق کے بیٹے ازلان خان کو نامزد کیا گیا ہے۔

اسلام آباد حادثے میں ہلاک ہونے والے انیس راجپوت
اسلام آباد حادثے میں ہلاک ہونے والے انیس راجپوت

مدعی کے بقول جب وہ زخمی حالت میں گاڑی میں موجود تھے تو عینی شاہدین نے انہیں بتایا کہ ڈرائیور کا نام ازلان خان ہے۔ پولیس نے مجیب الرحمن کے اس بیان پر مقدمہ درج کر کے واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔

مقدمے کے تفتیشی افسر آصف خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک حاصل ہونے والی تفصیلات اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کے مطابق سری نگر ہائی وے پر لاہور موٹروے کی سمت سے آنے والی لیکسس گاڑی کے لیے سگنل بند تھا اور اس کی رفتار 100 سے 110 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی۔

تفتیشی افسر کے مطابق تیز رفتاری کی وجہ سے مہران گاڑی کو زیادہ نقصان پہنچا جس میں سوار چار افراد ہلاک ہوئے۔

آصف خان کا کہنا تھا کہ مقدمے میں کشمالہ طارق کے ڈرائیور فیاض دین نے اپنی گرفتاری دی ہے اور بیان دیا ہے کہ حادثے کے وقت وہ گاڑی چلا رہا تھا۔ لیکن ایف آئی آر میں مدعی کا کہنا ہے کہ ملزم ازلان خان ہے۔

تفتیشی افسر کے بقول اس معاملے کی تحقیقات ہونا باقی ہیں کہ حادثے کے وقت گاڑی کون چلا رہا تھا۔ تاہم ایف آئی آر میں نامزد ملزم ازلان خان نے عبوری ضمانت کرا لی ہے۔

'دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی'

حادثے میں ہلاک ہونے والے انیس راجپوت کے کزن عثمان قیوم کو کہنا تھا کہ انیس گھر کا واحد کفیل تھا۔

عثمان کے بقول "انیس کا ایک بڑا بھائی ذہنی معذور ہے اور دو چھوٹے بھائی ہیں۔ اس کے والد کی معمولی ملازمت تھی اور ان سب کی امیدوں کا محور انیس ہی تھا جو اب اس دنیا میں نہیں۔"

اُن کا کہنا تھا کہ سب دوست ایک ہی گاؤں کے رہنے والے تھے جن کے والدین شدتِ غم سے ہوش کھو بیٹھے ہیں۔ جب ان کی موت کی خبر گاؤں پہنچی تو وہاں کہرام مچ گیا اور تدفین کے وقت ہر آنکھ اشکبار تھی۔

عثمان نے کہا کہ "اسلام آباد جیسے شہر میں کچھ عرصہ پہلے پولیس نے اسامہ ستی نامی نوجوان کو فائرنگ کر کے قتل کیا لیکن پولیس کا کوئی کچھ نہ بگاڑ سکا۔ اب میرے چار دوستوں کو مارا گیا۔ اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو احتجاج کے لیے اسلام آباد بھی جائیں گے۔"

کشمالہ طارق کیا کہتی ہیں؟

کشمالہ طارق کہتی ہیں اُن کے شوہر اور بیٹے پر لگنے والے الزامات بے بنیاد ہیں۔ قانون اپنا راستہ ضرور بنائے۔ لیکن الزامات نہ لگائے جائیں۔

کشمالہ کے مطابق وہ اور ان کی فیملی دو گاڑیوں میں لاہور سے آ رہی تھی۔ ایک گاڑی میں ان کے شوہر اور وہ خود موجود تھیں جب کہ دوسری گاڑی میں ازلان اور ایک سیکیورٹی گارڈ سوار تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کشمالہ کا کہنا تھا کہ "ہم عجیب صورتِ حال کا سامنا کر رہے ہیں۔ حادثہ کوئی منصوبہ بنا کر نہیں کرتا۔ ان کے بقول ان کے پاس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی ماؤں کے ساتھ تعزیت کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔

حادثے کے بعد کشمالہ طارق کے بیٹے ازلان خان نے اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل کی عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کر لی ہے۔

سوشل میڈیا پر ردِ عمل

پاکستان میں اسلام آباد حادثے کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہیں اور ٹوئٹر پر 'کشمالہ طارق' ٹرینڈ کرتا تھا۔ بعض ٹوئٹر صارفین نے کشمالہ پر کیس پر اثر انداز ہونے کے الزامات بھی عائد کیے۔

صحافی ارشد شریف نے اپنی ٹوئٹ میں اپنے چینل 'اے آر وائی' نیوز کی خبر شیئر کی اور کہا کہ حادثے کی ذمہ دار لیکسس گاڑی میں کشمالہ طارق کے شوہر وقاص خان اور بیٹا ازلان خان سوار تھے۔ جو حادثے کے بعد سرکاری گاڑی جی اے ایچ 555 میں فرار ہو گئے۔

اسی طرح بعض ٹوئٹر صارفین نے وزیرِ اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی حکومت میں شامل ان افراد کے خلاف سخت ایکشن لیں۔

سوشل میڈیا پر لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کیس میں بھی ایک بار پھر ایک ڈرائیور کو جیل بھجوا دیا جائے گا اور طاقتور 'مجرم' پھر بچ جائے گا۔

اسلام آباد پولیس نے اس کیس میں تیز رفتار گاڑی چلانے اور قتل بالسبب کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔

XS
SM
MD
LG