رسائی کے لنکس

موصل پر داعش کی گرفت ڈھیلی، قیدی رہا کرنے شروع کر دیئے


عراقی فورسز موصل کے جنوبی علاقے میں داخل ہو رہی ہیں۔ 10 مارچ 2017
عراقی فورسز موصل کے جنوبی علاقے میں داخل ہو رہی ہیں۔ 10 مارچ 2017

عراق کے سرکاری ٹیلی وژن نے جمعے کے روز کہا کہ مغربی موصل کا تقریباً نصف حصہ عسکریت پسندوں سے چھینا جا چکا ہے، جو اب پرانے شہر کے وسطی حصے اور شمالی علاقوں میں محدود ہوگئے ہیں۔

اسلامک اسٹیٹ نے شمالی عراق کےشہر موصل میں اپنے کنڑول کے علاقے کی مختلف جیلوں سے درجنوں قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔

شہریوں نے خبررساں ادارے روئٹرزک و بتایا کہ قیدیوں کو جمعے کے روز رہا کیا گیا جو اس چیز کی علامت ہے کہ عسکریت پسند 17 اکتوبر سے شروع ہونے والی عراق کی فوجی کارروائی سے سخت دباؤ میں ہیں۔ ان کارروائیوں کے لیے عراق کو امریکی مدد حاصل ہے۔

موصل عراق میں داعش کا آخری سب سے مضبوط گڑھ ہے۔

اسلامک اسٹیٹ جسے داعش بھی کہا جاتا ہے، ان بہت سے شہروں اور علاقوں کا کنٹرول کھو چکا ہے جس پر اس نے سن 2014 اور 2015 کے دوران قبضہ کیا تھا۔

رہا کیے جانے والوں میں ایسے افراد شامل ہیں جنہیں سگریٹ بیچنے، تمباکو نوشی کی پابندی کی خلاف ورزی کرنے یا موبائل فون رکھنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔

عسکریت پسندوں کا خیال ہے کہ لوگ موبائل فون کے ذریعے بیرونی دنیا سے رابطہ کرکے معلومات فراہم کرتے ہیں۔

عراقی فورسز نے جنوری اور فروری کے دوران دریائے دجلہ کے مغرب میں واقع اضلاع میں کی جانے والی کارروائیوں میں داعش کے عسکریت پسندوں سے موصل کے مشرقی علاقے چھین لیے تھے۔

عراق کے سرکاری ٹیلی وژن نے جمعے کے روز کہا کہ مغربی موصل کا تقریباً نصف حصہ عسکریت پسندوں سے چھینا جا چکا ہے اور عسکریت پسند اب پرانے شہر کے وسطی حصے اور شمالی علاقوں میں محدود ہو گئے ہیں۔

جمعے کے روز رہا ہونے والے ایک شخص نے اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ دو عسکریت پسندوں نے اسےکئی دوسرے قیدیوں کے ساتھ ایک تہہ خانے سے باہر نکالا جہاں اسے قید رکھا جا رہا تھا۔ آنکھوں پر پٹی باندھی اور بس میں بٹھا دیا۔ کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد بس ایک جگہ رک گئی۔

عسکریت پسندوں نے قیدیوں سے کہا کہ وہ اپنی آنکھوں سے پٹی کھول دیں اور چلے جائیں ۔ ہم نے تمہیں آزاد کر دیا ہے۔

رہا ہونے والے شخص نے ٹیلی فون پر روئٹرز کو بتایا کہ اس کے ساتھ رہا ہونے والے قیدیوں کی تعداد 25 تھی۔

اس شخص کو دو ہفتے پہلے سگریٹ بیچنے کے جرم میں پکڑ کر تہہ خانے میں ڈالا گیا تھا۔

موصل کے ایک اور رہائشی نے بتایا کہ اس کا بھائی جسے داعش کے لوگ موبائل فون رکھنے کے جرم میں ایک مہینہ پہلے پکڑ کر لے گئےتھے، جمعے کے روز اچانک اپنے گھر واپس آ گیا۔

XS
SM
MD
LG