رسائی کے لنکس

اسرائیل کا گولان ہائٹس میں یہودی آباد کاروں کی تعداد دوگنا کرنے کا منصوبہ


فائل فوٹو: 4 فروری 2021 کو اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں سے لی گئی یہ تصویر قنیطرہ کی شامی گورنری کے ساتھ سرحدی باڑ کو دکھاتی ہے۔
فائل فوٹو: 4 فروری 2021 کو اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں سے لی گئی یہ تصویر قنیطرہ کی شامی گورنری کے ساتھ سرحدی باڑ کو دکھاتی ہے۔

اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں میں یہودی آباد کاروں کی تعداد کو پانچ سال کے اندر دوگنا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

اسرائیل نے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ میں شام کے ساتھ لڑائی کے نتیجے میں گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کیا تھا۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم نفتالی بینیٹ کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2019 میں اس علاقے پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کی تھی، اور ایسی کوئی وجہ سامنے نہیں آئی کہ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن اس فیصلے کو تبدیل کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے یہاں کروڑوں ڈالرز کے ہاؤسنگ اور دیگر ترقیاتی منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔

ہفتے کو گولان ہائٹس پر ہونے والے بینیٹ کابینہ کے اجلاس میں گولان ہائٹس کے علاقے کتزرین میں یہودی آباد کاروں کے لیے 7300 ہاؤسنگ یونٹس قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔

وزیر اعظم بینیٹ کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد گولان میں آنے والے برسوں میں اسرائیلی رہائشیوں کی تعداد کو دوگنا کرنا ہے جس سے اس علاقے میں 23 ہزار افراد کا اضافہ ہو گا۔

اسرائیل فلسطین تنازع، امریکہ کیا کر سکتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:32 0:00

بیان کے مطابق گولان میں دو نئی بستیاں بنانے کا بھی منصوبہ ہے اور وہاں 4000 گھر تعمیر کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ گولان میں تقریباً 20 ہزار دروز (شامی نسل کا اسماعیلی شیعہ فرقہ) آباد ہیں۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے 1981 میں 1,200 مربع کلومیٹر (460 مربع میل) پر محیط گولان کی پہاڑیوں کو ضم کر لیا تھا۔ یہ ایک ایسا اقدام تھا جسے عالمی برادری نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔

شام، اسٹرٹیجک اہمیت کے اس علاقے کو اپنا حصہ قرار دیتے ہوئے اس پر اسرائیلی کنٹرول کو غیر قانونی قرار دیتا ہے۔ لبنان اور اُردن کی سرحدیں بھی اس علاقے کے قریب ہیں۔

البتہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بینیٹ نے ہفتے کو کابینہ کے اجلاس میں ایک بار پھر اسرائیل کا دیرینہ مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کا ہی حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے گولان کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کیا اور یہ کہ بائیڈن انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

رواں برس فروری میں امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے نشریاتی ادارے 'سی این این' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ گولان پر کنٹرول اسرائیل کی سلامتی کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔

بلنکن نے شام میں ایران کے حمایت یافتہ جنگجو گروپس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ گروہ اسرائیل کے لیے خطرہ ہیں۔

گولان میں اسرائیلی آباد کاری مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے مقابلے میں بہت چھوٹے پیمانے پر کی گئی ہے۔ یہ وہ علاقے ہیں جن پر 1967 کی جنگ میں اسرائیل نے کنٹرول حاصل کیا تھا۔ فلسطینی ان علاقوں کو مستقبل کی ریاست میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG