رسائی کے لنکس

پوپ کا استعفیٰ، اطالویوں کی اکثریت ناخوش


رومن کیتھولک اطالویوں کے لیے پوپ ہمیشہ استحکام کی علامت رہے ہیں۔ لیکن، ایک جدید دور کا اٹلی سیاسی عدم استحکام اور سیاستدانوں کی ذاتی خامیوں کا شکار رہا ہے

اطالویوں کو ابھی تک پوپ بینی ڈکٹ کے استعفے کی خبر پر یقین نہیں آ رہا۔

اٹلی رشوت ستانی کے اسکینڈلوں میں الجھا ہوا ہے اور اِس کے کئی ایک شہریوں کی خواہش ہے کہ آئندہ کے ملکی انتخابات واضح تبدیلی کی نوید لائیں۔

رومن کیتھولک اطالویوں کے لیے پوپ ہمیشہ سے استحکام کی ایک علامت رہا ہے۔ لیکن، ایک جدید دور کا اٹلی سیاسی عدم استحکام اور سیاستدانوں کی خامیوں کا شکار ہے۔

سات صدیوں میں پہلی بار ایک پوپ نے مستعفی ہونےکا اعلان کیا ہے، جس کے باعث اٹلی میں پوپ کےچاہنے والوں کو پریشانی اور مایوسی لاحق ہے۔ یہ وہ ملک ہےجہاں 2000سال سے چرچ کے ہیڈکوارٹرز واقع ہونے کے باعث اِس کی تاریخ کو ایک خاص شرف حاصل ہے۔

امانوئیل وٹائی کا تعلق سسلی سے ہے۔

بائیس برس کا یہ طالب علم اُن ایک لاکھ افراد کے اجتماع میں شامل تھا جِس نے اتوار کے روز سینٹ پیٹرز میں بینیڈکٹ کا آخری درشن کیا۔ پوپ 28فروری کو مستعفی ہورہے ہیں۔

اُن کے بقول، ’ہم ایک سماجی، نظریاتی اور ثقافتی بحران سے گزر رہے ہیں، اور ایسے لمحات میں پوپ کا یوں چلا جانا سراسر غلط ہے‘۔


چوک پر موجود ایک اور شخص 68برس کے اینٹونیو منگرون، جن کا گزرسفر پینشن پر ہے، کہتے ہیں کہ،’یہ بات دل دہلانے والی ہے۔ ایسے میں جب ہرطرف سیاسی تنازعات اور معاشی بحران درپیش ہیں، یہ بات ہمارے دماغ پر ایک بوجھ سی بن گئی ہے۔‘

سبک دوش ہونے والے وزیر اعظم ماریو مونٹی کا تعلق کیتھولک عقیدے سے ہے۔

اُنھوں نے پوپ کے فیصلے پر اطالویوں کو پہنچنے والے صدمے کا ذکر کیا۔ اُن کے بقول، ایسا لگتا ہے کہ وقت کا دھارا رُک سا گیا ہے۔ جیسے ہم سے ہماری شناخت چھینی جارہی ہو۔


مسیمی فرانکو اٹلی کی ایک سرکردہ سیاسی تجزیہ کار اور ویٹیکن پر تحریر کیے گئے متعدد کتابوں کی مصنفہ ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ یہ استعفیٰ عدم استحکام کے ماحول میں مزید عدم استحکام کو دعوت دیتی ہے۔ چرچ استحکام کی علامت ہوا کرتی تھی۔ لیکن، اب یہ عدم استحکام کی علامت بنتی جارہی ہے۔

فرانکو کہتی ہیں کہ، آج کا ویٹیکن دراصل اٹلی کا ایک آئینہ ہے۔ اِس سے قبل معاملہ اِس کے برعکس تھا۔ اب اٹلی میں ایک خلفشار برپہ ہے، اور ویٹیکن اس خلفشار کا حصہ بن کر رہ گیا ہے۔

اگلے اتوار اور پیر کو اٹلی میں ووٹنگ ہوگی، جس کا نتیجہ کچھ بھی نکل سکتا ہے۔

’یہ ایک ایسا وقت ہے جب ملک میں مایوسی پھیلی ہوئی ہے اور ملک کو ایک مستحکم اور طاقتور حکومت کی ضرورت ہے جو کساد بازاری، افزائش کے سکوت اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا مداوا کر سکے‘۔
XS
SM
MD
LG