فوجی عدالتوں کا قیام آرمی پبلک سکول میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد دو سال کیلئے عمل میں لایا گیا تھا۔ ان کی میعاد ختم ہو چکی ہے اور اس کی توسیع کیلئے حکومت اور حزب مخالف کی جماعتوں کے نمائیندوں پر مبنی 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے
پاکستان میں فوجی عدالتوں کی میعاد 7جنوری، 2019 کو ختم ہونے بعد پیر سے اس میں توسیع کے بارے میں مذاکرات شروع ہو رہے ہیں۔ تاہم، حزب مخالف کی بڑی جماعتوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ فوجی عدالتوں کی میعاد میں توسیع کی مخالفت کریں گی۔
اس بارے میں پروگرام ’جہاں رنگ‘ کی میزبان نے دو معروف تجزیہ کاروں سے بات کی۔ قانونی ماہر شمع جونیجو کا کہنا تھا کہ سیاسی حلقوں میں فوجی عدالتوں کی شفافیت اور اُن کی کارکردگی کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں۔ اُنہوں نے لاپتا افراد کے مسئلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عام تاثر یہی ہے کہ فوجی عدالتوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے کوئی قدم نہیں اُٹھایا۔
شمع جونیجو کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے بیان کی حمایت کرتی ہیں جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ فوجی عدالتوں کی میعاد میں توسیع کا فیصلہ حزب اختلاف سمیت قومی قیادت کو اتفاق رائے سے کرنا چاہئیے۔
تاہم، سیاسی اور دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئر (ر) عمران ملک فوجی عدالتوں کی میعاد میں توسیع کی حمایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اُن کا مقصد ابھی پورا نہیں ہوا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے کام میں کوئی پیچیدگی نہیں ہے اور ان کی طرف سے دئے جانے والے فیصلوں کےخلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی جا سکتی ہے اور صدر سے رحم کی اپیل کرنے کی گنجائش بھی موجود ہے۔
بریگیڈئر عمران ملک کا کہنا تھا کہ سول عدالتوں کو قانونی نوعیت کے مقدمے سننے چاہئیں جبکہ قومی اہمیت کے مقدموں کا فیصلہ فوجی عدالتوں میں ہی ہونا چاہئیے۔
یاد رہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام آرمی پبلک سکول میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد دو سال کیلئے عمل میں لایا گیا تھا۔ ان کی میعاد ختم ہو چکی ہے اور اس کی توسیع کیلئے حکومت اور حزب مخالف کی جماعتوں کے نمائیندوں پر مبنی 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے جو پیر کے روز اس بارے میں بات چیت کے ذریعے کسی فیصلے پر پہنچنے کی کوشش کرے گی۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے سلسلے میں قدم نواز شریف حکومت کے دور میں اُٹھایا گیا تھا اور فوجی عدالتوں کے قیام کے نتیجے میں دہشت گردی میں خاصی کمی واقع ہوئی۔ اُدھر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اُن کی پارٹی ان کی میعاد میں توسیع کی حمایت نہیں کرے گی۔
تاہم، حکومت کے نمائیندے اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کہتے ہیں کہ اصولاً پاکستان کی سول عدالتوں کو اس قدر مؤثر ہونا چاہئیے کہ فوجی عدالتوں کی ضرورت نہ پڑے۔ تاہم، ملک میں جو حالات درپیش ہیں اُن کے مدنظر فوجی عدالتوں کی میعاد میں توسیع کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف تن تنہا نہیں کر سکتی اور حکومتی اور حزب مخالف کی جماعتوں کو اس سلسلے میں ایک پیج پر آنا ہوگا۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنئیے: