رسائی کے لنکس

کشمیریوں کو دبانے سے پلوامہ جیسا ردِّ عمل آئے گا، عمران خان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ​ مودی حکومت نے کشمیر کے ساتھ جو کیا وہ ان کے انتخابی منشور کا حصہ اور ان کا نظریہ تھا جو نسل پرستی پر مبنی ہے۔

منگل کو پاکستان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مودی حکومت نے کشمیر سے متعلق جو اقدامات کیے ہیں وہ بھارتی آئین، بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلوں، جینیوا کنونشن، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائے گا اور اس معاملے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی عدالت میں لے جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو انسانوں کا درجہ نہیں دیتا۔ بھارتی حکومت کشمیریوں کی ’مزاحمتی تحریک‘ کو دبانے کی کوشش کرے گی تو دوبارہ پلوامہ واقعے جیسا ردِ عمل آئے گا اور بھارت پھر اس کا الزام پاکستان پر لگائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت ملنے کے بعد ہم نے پڑوسی ممالک سے تعلقات بہتر کرنے پر توجہ دی اور اس ضمن میں ہندوستان کو کہا کہ وہ اگر ایک قدم بڑھائیں تو ہم دو قدم ان کی طرف جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سے بات کرنے پر ہم نے محسوس کیا کہ وہ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے تھے۔ عمران خان کے بقول، بھارت پاکستان کی امن کی کوششوں کو کمزوری سمجھ رہا تھا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ بھارت کی حکومت نے انتخابات میں کامیابی کے لیے اپنے ملک میں 'وار ہسٹیریا' پیدا کر کے پاکستان مخالف جذبات ابھارے۔ لیکن ہم نے بھارتی ایئر فورس کا پائلٹ پکڑ کر واپس کر دیا کیوں کہ ہم جنگ نہیں چاہتے تھے۔

عمران خان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر کے معاملے کا نوٹس لیں بصورتِ دیگر اس کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں اگر معاملات بگڑے تو بات جنگ تک جا سکتی ہے۔

مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے پاس اب صرف دو راستے ہیں، یا تو ہم جھک جائیں یا ڈٹ جائیں۔ بھارت کشمیر میں ظلم کے پہاڑ ڈھانے میں آخری حد تک چلا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج مودی نے پاکستان کی شہ رگ پر ہاتھ ڈالا ہے۔ اس سے قبل کہ مودی شہ رگ کو کاٹے ہمیں مودی کے ہاتھ کاٹنا ہوں گے۔

شہباز شریف نے اپنے خطاب میں حکومت اور وزیرِ اعظم کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ شہباز شریف کے خطاب کے بعد وزیرِ اعظم اور قائدِ حزب اختلاف کے درمیان مکالمہ بھی ہوا۔

عمران خان نے شہباز شریف کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے سوال کیا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے پانچ سالہ دور میں کشمیر سے متعلق کیا کیا؟

عمران خان کے سوال کے بعد شہباز شریف نے جوابی تقریر کی جس کے ختم ہوتے ہی عمران خان ایوان سے اٹھ کر چلے گئے۔ عمران خان کے ایوان سے جانے پر اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی بھی کی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں پر ظلم کیا ہے۔ بھارت کے اس اقدام کو نہ کشمیر مانتا ہے اور نہ ہی پاکستان اسے تسلیم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے قلم کی ایک جنبش سے پنڈورا بکس کھول دیا ہے۔ کشمیر کی تمام سیاسی قیادت کو قید کر دیا گیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے وزیرِ اعظم مودی آگ سے کھیل رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اجلاس کے آغاز میں حکومتی رُکن سینیٹر اعظم سواتی نے لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی اور بھارت کی جانب سے کلسٹر بموں کے مبینہ استعمال سے متعلق قرارداد پیش کی جس پر اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے قرارداد میں ترمیم کا مطالبہ کیا۔

حکومت کے اتحادی شیخ رشید نے بھی اپوزیشن کی جانب سے قرارداد میں ترمیم کے مطالبے کی حمایت کی۔

حزبِ اختلاف کے اراکین کا مطالبہ تھا کہ قرارداد میں بھارت کی جانب سے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کا ذکر ہی نہیں ہے جسے قرارداد میں شامل کیا جائے۔

حکومت نے ترمیم کے بعد بحث کے لیے قرارداد دوبارہ پیش کی۔ تاہم، اجلاس کی کارروائی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے شروع نہ کرانے پر حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کا احتجاج جاری رہا۔

شیریں مزاری کی جانب سے ایوان میں بحث کا آغاز کرنے پر اپوزیشن اراکین نے شور شرابا کیا اور اجلاس کی کارروائی میں وزیرِ اعظم کی شرکت کا بھی مطالبہ کیا۔

ایوان میں بد نظمی کے بعد اجلاس کی کارروائی میں اسپیکر اسمبلی اسد قیصر نے 20 منٹ کا وقفہ کر دیا۔ تاہم، اجلاس 20کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد شروع ہوا۔

پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے صدر سردار مسعود اور وزیرِ اعظم فاروق حیدر بھی شریک ہوئے۔ وہ اپنے بازو پر کالی پٹی باندھ کر ایوان میں پہنچے۔

گزشتہ روز بھارت کی جانب سے کشمیر کی نیم خود مختارانہ حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کیے جانے کے بعد پاکستان کے صدر عارف علوی نے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا۔

کور کمانڈر کانفرنس میں بھارتی اقدامات مسترد

پاکستان کے آرمی چیف کی سربراہی میں ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں بھی بھارت کے اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کی حکومت کے اقدامات کی مکمل حمایت کی گئی ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے منگل کو ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس کے بعد اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے بھارتی اقدامات مسترد کیے جانے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان نے بھارت کا کشمیر پر شرمناک قبضہ قانونی قرار دینے کی کبھی حمایت نہیں کی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے اور فوج اپنی ذمہ داریاں نبھانے کو تیار ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارت نے صدارتی حکم نامے کے ذریعے بھارتی آئین میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG