رسائی کے لنکس

سعودی پکڑ دھکڑ: بدعنوانی کے خلاف اقدام یا اقتدار کی کشمکش


ریاض
ریاض

بقول ممتاز اسکالر اور تجزیہ کار، ڈاکٹر زاہد بخاری کے ''سعودی عرب کے بارے میں تفصیلی خبریں نہیں آتیں، بلکہ وہیں سے خبریں چھن چھن کر آتی ہیں''

سعودی عرب میں حالیہ دنوں میں ہونے والی پکڑ دھکڑ، جسے سعودی حکام کرپشن کے خلاف کارروائی قرار دے رہے ہیں، اس وقت دنیا بھر میں موضوعِ گفتگو بنی ہوئی ہے۔

بعض تجزیہ کار اور ماہرین اسے واقعی کرپشن کے خلاف کارروائی سمجھتے ہیں جبکہ دوسرے اسے اقتدار کی کشمکش کہتے ہیں۔ اور اس وقت یہ بتانا مشکل ہے کہ حقیقت کیا ہے۔

بقول ممتاز اسلامی اسکالر اور تجزیہ کار، ڈاکٹر زاہد بخاری کے سعودی عرب کے بارے میں تفصیلی خبریں نہیں آتیں، بلکہ وہیں سے خبریں چھن چھن کر آتی ہیں۔
'وائس آف امریکہ' کے پروگرام 'جہان رنگ' میں میزبان قمر عباس جعفری سے بات کرتے ہوئے، ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مرحلے پر یہ بات تو یقینی نظر آتی ہے کہ شاہ سلمان اقتدار کو اپنے خانوادے میں مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔ اور، انہوں نے اپنے نوجوان بیٹے کو ولی عہد بنا دیا ہے جو اپنی حیثیت کو مستحکم ظاہر کرنا چاہتے ہیں اور اسی لئے کئی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ تاہم، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ حقیقت کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت عالمی سطح پر معشیت کی جو صورت حال ہے، جس میں تیل کی مانگ کم ہوتی جا رہی یے اور اسی کے پیش نظر سعودی عرب کی نئی قیادت بھی اپنی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے کوشاں ہے۔

خطے کی صورت حال اور ایران اور سعودی عرب کے درمیان رقابت کے سبب پیدا ہونے والے خطرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر بخاری نے کہا کہ یہ خطے میں بالا دستی حاصل کرنے کی جدوجہد ہے، جسے بقول ان کے، باہر سے ہوا دی جا رہی ہے اور دونوں ملکوں کے لیڈروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مل بیٹھ کر ان اختلافات کو دور کریں۔

سعودی عرب کی اندرونی صورت حال اور گرفتاریوں کا ذکر کرتے ہوئے، ان کا کہنا تھا (تفصیل منسلک آڈیو رپورٹ میں سنئیے)۔

please wait

No media source currently available

0:00 0:04:55 0:00

XS
SM
MD
LG