رسائی کے لنکس

'کیواے نان شیمن' کے نام سے مشہور کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے شخص کو 41 ماہ کی قید


رواں سال 6 جنوری کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مبینہ حامیوں نے انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کے دوران ایوان نمائندگان کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔
رواں سال 6 جنوری کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مبینہ حامیوں نے انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کے دوران ایوان نمائندگان کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔

امریکہ میں ایک وفاقی جج نے بدھ کو 'کیواے نان شیمن' کے نام سے مشہور اس شخص کو 41 ماہ قید کی سزا سنائی ہے جس کی تصاویر سابق صدر ٹرمپ کے مبینہ حامیوں کے کیپیٹل ہل پر حملے کے بعد وائرل ہوئی تھیں۔

'کیواے نان شیمن' کا اصل نام جیکب چانسلے ہے جسے عدالت نے 6 جنوری کو ایوانِ نمائندگان پر ہونے والے حملے میں اس کے کردار کی وجہ سے سزا سنائی ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس 6 جنوری کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مبینہ حامیوں نے گزشتہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوانِ نمائندگان کی عمارت 'کیپیٹل ہل' پر دھاوا بول دیا تھا۔

کیپیٹل ہل پر حملہ آور ہونے والوں میں جیکب چانسلے بھی شامل تھے اور ان کے منفرد روپ کی وجہ سے ان کی تصاویر وائرل ہوئی تھیں۔ جیکب چانسلے نے رواں برس ستمبر میں اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا تھا کہ انہوں نے کیپیٹل ہل میں جاری ایک سرکاری اجلاس میں مداخلت کرتے ہوئے ہزاروں دیگر افراد کے ساتھ عمارت پر دھاوا بولا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک اور شخص کو کیپیٹل ہل ہر چڑھائی کے روز پولیس پر تشدد کرنے کے جرم میں 41 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

بدھ کو امریکی ڈسٹرکٹ جج رائس لیمبرتھ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ چانسلے نے اپنے بیان کے دوران انہیں اس بات پر قائل کر لیا ہے کہ وہ اب "صحیح راستے" پر آ چکے ہیں۔

چانسلے کے وکلا نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان کے مؤکل کو جنوری سے اب تک کی قید کی سزا سنائیں یعنی جتنی قید وہ کاٹ چکے ہیں۔ چانسلے جنوری سے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں ہیں۔

حراست کے دوران چانسلے عارضی اسکٹزوفرینیا، بائی پولر ڈس آرڈر، ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کے عارضوں میں مبتلا پائے گئے تھے۔ عدالت کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس بات پر مایوس تھے کہ صدر ٹرمپ نے انہیں صدارتی معافی نہیں دی۔

کیپٹل ہل واقعے پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی تجویز
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:22 0:00

کیپیٹل ہل پر حملے کے واقعے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی ایوانِ زیریں میں اپنے حمایتیوں کو بھڑکانے کے الزام پر مواخذہ بھی کیا گیا تھا لیکن سینیٹ کی کارروائی میں انہیں بری کر دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ کیپیٹل ہل حملے میں چار افراد تشدد کی وجہ سے اپنی جان سے گئے تھے جب کہ مبینہ طور پر مظاہرین کے تشدد سے ایک پولیس افسر ہلاک اور 140 پولیس اہل کار زخمی ہوئے تھے۔

اس واقعے کے بعد سے اب تک کیپیٹل ہل پر چھ جنوری کو ڈیوٹی دینے والے چار پولیس افسر خودکشی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG