رسائی کے لنکس

دھوکہ دہی سے امریکی شہریت حاصل کرنے پر دو پاکستانیوں کے خلاف مقدمہ


جسٹس ڈپارٹمنٹ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ تین افراد کے خلاف دائر کیا گیا ہے جن میں سے دو پاکستانی اور ایک بھارتی باشندہ ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے خلاف ملک بدری کے احکامات کو جعل سازی کے ذریعے چھپایا اور شناخت تبدیل کرکے امریکی شہریت حاصل کی۔

امریکی حکومت نے فلوریڈا کے مڈل ڈسٹرکٹ، کنیٹی کٹ اور نیوجرسی کی فیڈرل عدالتوں میں تین افراد کی شہریت منسوخ کرنے کے لیے درخواستیں دائر کی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ان افراد نے دھوکہ دہی اور جعل سازی کے ذریعے امریکی شہریت حاصل کی تھی۔

جسٹس ڈپارٹمنٹ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ تین افراد کے خلاف دائر کیا گیا ہے جن میں سے دو پاکستانی اور ایک بھارتی باشندہ ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے خلاف ملک بدری کے احکامات کو جعل سازی کے ذریعے چھپایا اور شناخت تبدیل کرکے امریکی شہریت حاصل کی۔

بیان میں کہا گیا ہے محکمہ انصاف ملک کے امیگریشن قانون اور طریقہ کار کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ ان مقدمات کا درج کیا جانا امیگریشن کے معاملات میں دھوکہ دہی کرنے والوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ اگر آپ ہمارا قانون توڑیں گے تو ہم آپ سے اپنے ملک کی شہریت واپس لے لیں گے۔

بیان میں جن تین افراد کا ذکر کیا گیا ہے ان کے نام پرویز منصور خان، راشد محمود اور بلجندر سنگھ ہیں۔

پرویز منصور خان جو محمد اختر اور جاوید خان کا نام بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔ ان کی عمر 60 سال ہے ۔ وہ 7 دسمبر 1991 میں لاس اینجلس کے ایئر پورٹ پر پہنچے تھے۔ اس وقت پاسپورٹ پر ان کا نام محمد اختر تھا۔ امیگریشن عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاسپورٹ کی تصویر میں جعل سازی کی گئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے جاوید خان کے نام سے پناہ کے حصول کے لیے درخواست دی۔ تاہم وہ امیگریشن کی عدالت میں حاضر ہونے سے قاصر رہے اور 26 فروری 1992 کو ان کی ملک بدری کے احکامات جاری ہو گئے۔ لیکن وہ خود کو حکام کے حوالے کرنے کی بجائے روپوش ہو گئے اور پھر انہوں نے پرویز منصور خان کے نام سے ایک امریکی خاتون سے شادی کر لی جس کے نتیجے میں انہیں 2001 میں گرین کارڈ مل گیا۔ 3 جولائی 2006 میں انہیں ریاست فلوریڈا میں امریکی شہریت دے دی گئی۔ اس وقت وہ فلوریڈا میں رہ رہے ہیں۔

دوسرے پاکستانی شخص کا نام راشد محمود ہے ۔ اس کی عمر 44 سال ہے۔ وہ 9 جولائی 1992 میں جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ نیویارک پر اترے۔ انہوں نے جعل سازی کے ذریعے امریکہ کا عارضی رہائشی کارڈ حاصل کیا۔ ان کے خلاف مقدمہ چلا لیکن وہ امیگریشن کورٹ میں پیش نہیں ہوئے اور ان کے خلاف ملک بدری کے احکامات جاری ہو گئے۔ جس کے بعد انہیں 13 اکتوبر 1992 کو ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ تین سال کے بعد انہوں نے اپنے نام کے ہجے بدل کر 10 اکتوبر 1995 میں ایک امریکی خاتون سے شادی کر لی۔ خاتون نے ان کی جانب سے درخواست دائر کی اور انہیں شادی کی بنیاد پر 3 جون 2005 میں امریکی شہریت مل گئی ۔ اس وقت وہ کنیٹی کٹ میں رہ رہے ہیں۔

تیسرا شخص بلجندر سنگھ ہے۔ اس کی عمر 43 سال ہے۔ وہ بھارت کا رہائشی ہے۔ وہ 25 ستمبر 1991 میں سان فرانسسکو ایئر پورٹ پر اترے۔ ان کے پاس کسی قسم کا ٹریول ڈاکومنٹ اور اپنی شناخت سے متعلق کوئی دستاویز موجود نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا نام دیوندرسنگھ ہے۔ اپنی قانونی کارروائی کے دوران وہ امیگریشن عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر 7 جون 1992 میں ان کی ملک بدری کا حکم جاری ہوا۔ انہوں نے 6 فروری 1992 میں بلجندر سنگھ کے نام سے پناہ کے حصول کے لیے بھی درخواست دی۔ تاہم انہوں نے ایک امریکی خاتون سے شادی کرنے کے بعد اپنی اس درخواست سے لاتعلقی اختیار کر لی۔ انہیں شادی کی بنیاد پر 28 جولائی 2006 میں امریکی شہریت مل گئی۔ اس وقت وہ نیوجرسی میں رہ رہے ہیں۔

ان تینوں افراد کے خلاف جعل سازی اور دھوکہ دہی کے ذریعے امریکی شہریت حاصل کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور عدالتوں سے ان کی ملک بدری کے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG