رسائی کے لنکس

کراچی میں دھماکا، 18 افراد ہلاک، 138 زخمی


کراچی میں خفیہ ادارے کی عمارت میں زوردار دھماکے کے بعد امدادی کاروائی۔
کراچی میں خفیہ ادارے کی عمارت میں زوردار دھماکے کے بعد امدادی کاروائی۔

کراچی میں پی آئی ڈی سی کے علاقے میں قائم ایک حساس ادارے کے دفتر میں ہونے والے بم دھماکہ میں کم از کم 18 افراد ہلاک اور 138 کے لگ بھگ زخمی ہوگئے ہیں۔

سندھ کے صوبائی وزیرِ داخلہ ڈاکٹر ذالفقار مرزا کے مطابق پی آئی ڈی سی کے علاقے میں واقع محکمہ پولیس کے کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کی عمارت میں ہونے والا دھماکہ بارود سے بھرا ٹرک ٹکرانے سے ہوا۔

جائے حادثہ کے دورےکے دوران صحافیوں سے گفتگو میں صوبائی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ مسلح ملزمان نے سی آئی ڈی سینٹر پر فائرنگ بھی کی ۔ ان کے مطابق دھماکہ دو سال قبل اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل پہ کیے جانے والے خودکش حملے سے ملتا جلتا تھا اور جائے وقوعہ پر اسی طرح کے دو گڑھے پڑ گئے ہیں۔

پی آئی ڈی سی کا علاقہ شہر کا مرکزی اور حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے جہاں وزیرِ اعلیٰ ہائوس، فائیو اسٹار ہوٹلز، کئی ممالک کے قونصل خانے اور ملکی و غیر ملکی کمپنیز کے دفاتر واقع ہیں۔ علاقے کو ریڈ زون کا درجہ حاصل تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ انتہائی شدید تھا جس کی آواز کئی کلومیٹر تک سنی گئی۔ دھماکے سے سی آئی ڈی کی کئی منزلہ عمارت کا اگلا حصہ مکمل طور پر منہدم ہوگیا جبکہ اس سے متصل ڈی ایس پی کلفٹن کے دفتر اور اور دیگر عمارات کو شدید نقصان پہنچا ۔ دھماکے کی شدت سے پورا علاقہ لرز اٹھا اور وزیرِ اعلیٰ ہائوس اور ساتھ موجود دو فائیو اسٹار ہوٹلز سمیت کئی عمارات کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ۔

شہر کے سب سے بڑے جناح اسپتال کی شعبہ حادثات کی سربراہ سیمی جمالی کاکہنا ہے کہ اسپتال میں دھماکے میں ہلاک ہونے والے بارہ افراد کی لاشیں اور 90 زخمی لائے گئے ہیں۔

اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک شدگان کی اکثریت پولیس اہلکاروں پہ مشتمل ہے جب کہ زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق پہلے ایک کار میں سوار دہشت گردوں نے سی آئی ڈی کے دفتر کے سامنے پہنچ کر اندھا دھند فائرنگ کی اور عمارت کے مین گیٹ پر موجود سیکیورٹی ناکام بنانے کے بعد اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ جس کے بعد بارود سے بھرا ایک ٹرک عمارت کے داخلی دروازے سے ٹکرایا۔

دھماکے کی شدت سے ہر طرف عمارتوں کا ملبہ پھیل گیا ہے جس کے باعث امدادی کاروائیوں میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ دھماکے سے بجلی کے کھمبے زمیں بوس ہوجانے کے باعث علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ جائے حادثہ پر دس سے پندرہ فٹ حجم کے دو گڑھے پڑ گئے ہیں ۔

محکمہ پولیس کا کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ انسدادِ دہشت گردی کے مقصد کیلیے 2000ءمیں قائم کیا گیا تھا جب کہ دھماکے کا نشانہ بنائے جانے والے دفتر میں ملزمان سے تفتیش کی جاتی تھی۔ سی آئی ڈی کے دفتر کی عمارت کے ساتھ پولیس اور اس سے منسلک تفتیشی اداروں کے کئی دیگر دفاتر بھی واقع تھے جنہیں دھماکے سے شدید نقصان پہنچا ہے۔

دفاتر سے متصل پولیس اہلکاروں کے کئی رہائشی کوارٹرز اور دیگر رہائشی مکانات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے اور ان میں سے کئی مکمل طور پر منہدم ہوگئے ہیں۔

سی آئی ڈی نے گزشتہ روز دہشت گردی کی کئی حالیہ وارداتوں میں ملوث چھ ملزمان کی گرفتاری ظاہر کی تھی جن کا تعلق کالعدم تنظیم لشکرِ جھنگوی سے بتایا گیا تھا۔ ملزمان کو آج صبح ایک مقامی عدالت میں ریمانڈ کیلیے پیش کیا گیا تھا اور بعد ازاں مزید تفتیش کیلیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔

امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ ملزمان اسی عمارت میں رکھے گئے تھے تاہم پولیس حکام کے مطابق مذکورہ ملزمان کو سی آئی ڈی کے ایک دوسرے دفتر منتقل کردیے گئے تھے۔ تاہم حکام یہ بتانے سے گریزاں ہیں کہ دھماکے کے وقت عمارت میں دیگر کتنے ملزمان موجود تھے۔

صدر اور وزیراعظم کی جانب سے کراچی دھماکے کی مذمت

پاکستان کے قائم مقام صدر فاروق ایچ نائیک اوروزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کراچی میں بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور دھماکے کے نتیجہ میں قیمتی جانوں کےزیاں اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر دلی صدمے اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

صدر کا کہنا ہے کہ دہشت گرد اپنی بزدلانہ کارروائیوں سے دہشت گردی کے خلاف حکومت کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی دھماکے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کی۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے متعلقہ حکام کو واقعہ کی فوری تحقیقات اور زخمیوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔علاوہ ازیں اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ،ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی اورقائمقام چیئرمین سینیٹ جان محمد جمالی نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

XS
SM
MD
LG