رسائی کے لنکس

کرتار پور راہداری پر تیکنیکی ماہرین کے مذاکرات 16 اپریل کو ہوں گے


گوردوارہ صاحب کرتارپور کا ایک منظر، فائل فوٹو
گوردوارہ صاحب کرتارپور کا ایک منظر، فائل فوٹو

پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا ہے کہ پاکستان نے کرتار پور راہداری پر بھارت کی طرف سے پیش کی جانے والی تیکنیکی ماہرین کے درمیان مذاکرات کی تجویز قبول کر لی ہے۔

دفترخارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کرتارپور راہداری پر پاکستان اور بھارت کے درمیان 16 اپریل کو مذاکرت ہوں گے۔ تکنیکی ماہرین کے درمیان یہ مذاکرات کرتارپور کے مقام پر ہوں گے۔

ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ بابا گرو نانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر راہداری حقیقت کا روپ دھار لے۔ پاکستان نے تعمیری رابطوں کے جذبہ کے تحت بھارتی تجویز پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان بھارت کی طرف سے بھی مثبت رویے کی توقع رکھتا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان ننکانہ صاحب میں سکھوں کے مقدس مقام گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور راہداری کھولنے کے لئے پاکستان اور بھارت کے مذاکرات 2 اپریل کو واہگہ بارڈر پر ہونا طے ہوئے تھے۔ اس مقصد کے لیے پاکستان نے بھارتی میڈیا کو مذاکرات کی کوریج کی اجازت بھی دی تھی۔

تاہم اس وقت بھارت کی جانب سے انکار پر پاکستان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 19 مارچ کی تکنیکی ماہرین کی ملاقات بہت مثبت تھی اور اب عین آخری وقت پر بھارت کا مذاکرات کو ملتوی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کرتار پور راہداری سے متعلق اجلاس ملتوی کرنے کے فیصلے پر افسوس ہوا۔

اس سلسلے میں بعض اطلاعات کے مطابق بھارت نے پاکستان کی طرف سے گوردوارہ پربندھک کمیٹی میں شامل بعض سکھ رہنماؤں کی شمولیت پر بھی اعتراض کیا تھا، جن کے متعلق بھارت یہ سمجھتا ہے کہ ان کا تعلق سکھوں کی ’آزاد خالصتان‘ تنظیم سے ہے۔

پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا مقصد صرف اس راہداری کی تعمیر اور سکھوں کے مذہبی جذبات کے پیش نظر انہیں آسانیاں فراہم کرنا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی سے کرتار پور راہداری مذاکرات بھی متاثر ہوئے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ مذاکرات نئی دلی کے بجائے سرحدی مقام اٹاری پر ہوئے جس کے بعد پاکستان نے بھی مذاکرات کا اگلا دور واہگہ بارڈر پر کرانے کا اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG