پاکستان نے ایک بار پھر مسئلہ کو کشمیر کو اقوام متحدہ کی دو اہم ترین فورم پر اٹھایا ہے۔یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب نے کہی ہے۔
ملیحہ لودھی نے بدھ کو جنرل اسمبلی سے خطاب میں عالمی برادری پر زور دیا کہ ’وہ جنوبی ایشیاء کے اس سنگین مسئلے کی جانب اپنی توجہ مبذول کرے‘۔
پاکستان یو این مشن کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ملیحہ لودھی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لئے اس دیرینہ مسئلے کا نہایت جرآت مندی سے حل تلاش کرنا ضروری ہوگیا ہے، جو کہ گزشتہ نصف صدی سے حل طلب ہے۔
کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے، ملیحہ لودھی نے کہا کہ ’اس قرارداد کے ذریعے دنیا نے کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا تھا، جو آج تک پورا نہیں ہو سکا‘۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ کشمیری مسئلہ کے بنیادی فریق ہیں، جن کی مشاورت کے بغیر، خطے میں امن کی بحالی کا کوئی حل ممکن نہیں‘۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ ’پاکستان بھارت کے ساتھ تمام حل طلب مسائل پر بات چیت کے لئے تیار ہے‘۔
انھوں نے لائن آف کنڑول اور ورکنگ باؤنڈری پر دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس تناؤ کے خاتمے کے لئے مل کر کام کریں۔
انھوں نے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے لئے وزیر اعظم نواز شریف کے چار نکات کا ذکر کیا، جس کا، ان کے بقول، ’بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ انھوں نے دہشت گردی کےخلاف پاکستان کی مہم کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ پاکستان ان عناصر کے خاتمے کا عزم کئے ہوئے ہے‘۔
مشن کے ذرائع کے مطابق، بعدازاں، ملیحہ لودھی نےاقوام متحدہ کی سیاسی اور نو آبادیاتی خاتمے کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں بھی مسئلہ کشمیر کو اٹھایا اور کہا کہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو سیکورٹی کونسل کے متعدد اجلاسوں میں تسلیم کیا گیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایسا پرامن حل چاہتا ہے جو دونوں جانب کے کشمیریوں کے لئے قابل قبول ہو۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا نوآبادیاتی خاتمے کا ایجنڈا اس وقت تک مکمل نہیں ہوگا جب تک مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کر لیا جاتا‘۔