رسائی کے لنکس

سعودی سفارت خانے پر حملہ برا فعل تھا، خامنہ ای


فائل
فائل

ایک بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ دو جنوری کو تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ حقیقتاً ایک برا اقدام تھا جس سے اسلام اور ایران کو نقصان پہنچا ہے۔

ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے رواں ماہ تہران میں سعودی سفارت خانے پر مشتعل ہجوم کے حملے کی مذمت کی ہے۔

بدھ کو اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ دو جنوری کو تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ حقیقتاً ایک برا اقدام تھا جس سے اسلام اور ایران کو نقصان پہنچا ہے۔

لیکن، ان کے بقول، اس واقعے کی آڑ میں کسی کو بھی ایران کے "انتہائی مذہبی نوجوانوں" کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

دو جنوری کو تہران میں مشتعل ہجوم نے سعودی عرب کے سفارت خانے پر دھاوا بول کر وہاں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد عمارت کو آگ لگادی تھی جس کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

مشتعل ہجوم سعودی عرب میں ایک شیعہ عالمِ دین کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کے خلاف احتجاج کر رہا تھا جن پر سعودی حکومت کے خلاف بغاوت اور ریاست کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزاما ت تھے۔

تہران میں سفارت خانے پر حملے کے بعد سعودی عرب اور اس کے کئی اتحادی ملکوں نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرلیے تھے جن کے جواب میں ایرانی حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ تمام تجارتی روابط ختم کرنے اور ایرانی زائرین کے سعودی عرب جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

ایران کے سپریم رہنما کی جانب سے سعودی سفارت خانے پر حملے کی مذمت پاکستان کے وزیرِاعظم میاں نواز شریف کی جانب سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی ختم کرانے کے لیے دونوں ملکوں کے سربراہان سے ملاقاتوں کے بعد سامنے آئی ہے۔

بدھ کو جاری بیان میں ایران کے سپریم رہنما نے گزشتہ ہفتے غلطی سے ایران کی بحری حدود میں داخل ہوجانے والے امریکی بحریہ کے 10 اہلکاروں کی گرفتاری پر ایرانی فوج کی تعریف بھی کی ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ پاسدارانِ انقلاب کے نوجوان فوجیوں نے خلیجِ فارس میں جو کیا وہ درست تھا اور اس پر وہ ان کے شکر گزار ہیں۔

اپنے بیان میں خامنہ ای نے ایرانی سیاست دانوں پر زور دیا ہے کہ دشمن جب بھی اپنی حدود سے تجاوز کرے تو وہ بھی پاسدارانِ انقلاب کے ان فوجی اہلکاروں کی طرح اسے پوری قوت سے روکیں۔

اس سے قبل منگل کو سپریم رہنما نے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے پر عمل درآمد اور ایران پر سے بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کاخیر مقدم کیا تھا۔

لیکن ساتھ ہی انہوں نے تہران حکومت کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنے "دیرینہ دشمن امریکہ کی دھوکے بازی اور جعل سازی" سے غافل نہ رہے۔

XS
SM
MD
LG