رسائی کے لنکس

پانچ سالہ برطانوی بچہ بازیاب


ساحل کی والدہ مغوی بچے کی تصویر کے ساتھ (فائل فوٹو)
ساحل کی والدہ مغوی بچے کی تصویر کے ساتھ (فائل فوٹو)

وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے تصدیق کی ہے کہ جہلم سے اغوا ء کیے جانے والے پانچ سالہ برطانوی بچے ساحل سعید کو بازیاب کرالیا گیا ہے اور وہ بخریت ہے۔ برطانونی سفارت خانے نے بھی ساحل کی بازیابی کی تصدیق کردی ہے۔

وزیرداخلہ نے منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ جہلم کے مضافات میں ڈنگہ گاؤں کے قریب اغواء کاروں نے ساحل کو چھوڑا ہے ۔ تاہم اُنھوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں کہ یہ رہائی کیسے عمل میں آئی۔

اُنھوں نے بتایا کہ برطانوی بچے کے اغواء کی واردات کے شواہد سے یہ واضح اشارے ملے ہیں اس میں خاندان کا ہی کوئی فرد ملوث ہے تاہم وزیرداخلہ نے بتایا کہ وہ جلد ہی اس بارے میں رپورٹ سے میڈیا کو آگاہ کریں گے۔

لیکن صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے خبر رساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس واردات میں اغوا کاروں کا ایک بین لاقوامی گروہ ملوث تھا اور کچھ دوسروں ملکوں کےساتھ مل کر اس گروہ کے ارکان کو گرفتار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انھوں نے مزید تفصیلات دینے سے گریز کیا۔

اس سے قبل پولیس حکام یہ کہہ چکے ہیں اغوا کی اس واردات میں ”گھر کے بھیدی“ کے ملوث ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔ حکام کے کہنا ہے کہ بچے کے خاندان کی امارت کے بارے میں علاقے کے اکثر لوگ واقف تھے اوربظاہر یہی وجہ ہے کہ اغواء کاروں نے بھاری تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر داخلہ کے بقول بچے کے اغواء سے پاکستان کو بری شہرت ملی اور’’ہم اذیت کا شکاررہے‘‘۔ ساحل کے اغواء کے بعد پاکستانی حکام نے اعلیٰ سطح پر اُس کی بازیابی کی کوششیں شروع کردی تھیں ۔

برطانوی شہریت رکھنے والے پانچ سالہ ساحل کو تقریباً دو ہفتے قبل اُس وقت جہلم کے قریب ایک گاؤں سے اغواء کیا گیا تھا جب وہ اپنے والد کے ہمراہ برطانیہ سے پاکستان آیا ہوا تھا۔ اغواء کی اس کارروائی کے دوران مسلح ڈاکو گھر سے ڈیڑھ لاکھ روپے اور سونے کے زیورات بھی لوٹ کر لے گئے تھے۔ اغواکاروں نے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کر رکھا تھا۔

XS
SM
MD
LG