رسائی کے لنکس

لیبیا: باغیوں کا طرابلس کی جانب پیش قدمی کا دعویٰ


لیبیا: باغیوں کا طرابلس کی جانب پیش قدمی کا دعویٰ
لیبیا: باغیوں کا طرابلس کی جانب پیش قدمی کا دعویٰ

صدر معمر قذافی کی وفادار فورسز اور باغیوں کے درمیان دومحاذوں پر شدید جھڑپیں جاری ہیں جب کہ باغی دارالحکومت طرابلس کی طرف پیش قدمی کی کوشش کررہے ہیں۔

ہفتے کے روز ابتدا میں باغیوں نے کہا تھا کہ انہوں نے غریان نامی قصبے پر قبضہ کرلیا ہے جو دارالحکومت سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

بعد میں ایسوسی ایٹڈپریس نے حکومت مخالف ایک جنگجو کے حوالے سے کہا کہ صدر قذافی کی حامی فورسز کو مزید کمک ملنے کے بعد وہاں دوبارہ جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔

ایک اور خبر کے مطابق ہفتے کے روز باغی سرکاری فوج کو پیچھے دھکیل کر زاویہ کی جانب کچھ آگے بڑھ گئے ۔ یہ شہر طرابلس سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب میں واقع ہے۔لیکن حکومت نے شہر پر باغیوں کے قبضے کے دعوؤں کی تردید کی ہے۔

ایک اور خبر کے مطابق لیبیا حکومت کے ایک عہدے دار نے ہفتے کے روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون کے چندروز قبل کے اس بیان پر نکتہ چینی کی جس میں انہوں نے عام شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کی تھی۔

لیبیا کے نائب وزیر خارجہ خالد قائم نے ہفتے کے روز کہا کہ مسٹر بن کی مون کا یہ بیان ناقابل قبول ہے کیونکہ انہوں نے نیٹو کے بارے میں کچھ نہیں کہا جو شہری ہلاکتوں کی ذمہ داری ہے۔

ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ مسٹر قذافی کی حکومت نے ان لوگوں کو گرفتار کرنے کی دھمکی دی ہے جنہوں نے حکومتی اجازت نامے کے بغیر اپنے پاس سٹیلائٹ ٹیلی فون رکھے ہوئے ہیں۔

لیبیا نے یہ اعلان ہفتے کے روز سرکاری میڈیا پر کیا۔ سرکاری عہدے داروں نے کہاہے کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ سیٹلائٹ فون کے ذریعے نیٹو کو مدد کی فراہمی روکی جاسکے جو ملک بھر میں سرکاری اور فوجی اہمیت کے مقامات پر فضائی حملے کررہاہے۔

ایک اور خبر کے مطابق لیبیا حکومت کے ایک عہدے دار نے ہفتے کے روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون کے چندروز قبل کے اس بیان پر نکتہ چینی کی جس میں انہوں نے عام شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کی تھی۔

لیبیا کے نائب وزیر خارجہ خالد قائم نے ہفتے کے روز کہا کہ مسٹر بن کی مون کا یہ بیان ناقابل قبول ہے کیونکہ انہوں نے نیٹو کے بارے میں کچھ نہیں کہا جو شہری ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے۔

ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ مسٹر قذافی کی حکومت نے ان لوگوں کو گرفتار کرنے کی دھمکی دی ہے جنہوں نے حکومتی اجازت نامے کے بغیر اپنے پاس سٹیلائٹ ٹیلی فون رکھے ہوئے ہیں۔

لیبیا نے یہ اعلان ہفتے کے روز سرکاری میڈیا پر کیا۔ سرکاری عہدے داروں نے کہاہے کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ سیٹلائٹ فون کے ذریعے نیٹو کو مدد کی فراہمی روکی جاسکے جو ملک بھر میں سرکاری اور فوجی اہمیت کے مقامات پر فضائی حملے کررہاہے۔

XS
SM
MD
LG