رسائی کے لنکس

لیبیا پر حملے، جواب دیں گے، قذافی


لیبیا پر حملے، جواب دیں گے، قذافی
لیبیا پر حملے، جواب دیں گے، قذافی

دفاعی ماہرین نے 20 سے زیادہ ایسے اہداف کی نشان دہی کی ہے جو اتحادی افواج اور لیبیا کے شہریوں کے لیے براہ راست خطرہ بن سکتے ہیں۔

امریکہ نے لیبیا کےشہریوں کو صدر قذافی کی وفادار فورسز سے بچانے کےلیے لیبیا کی فضائی دفاعی نظام پر میزائل حملے شروع کردیے ہیں۔

پینٹاگان کے ایک عہدے دار نے ہفتے کے روز بتایا کہ بحر روم میں موجود امریکہ اور برطانیہ کے جنگی بحری جہازوں اور آبدوزوں سے داغے جانے والے ٹوما ہوک میزائل لیبیامیں اپنے اہداف پر گرے۔ دفاعی ماہرین نے 20 سے زیادہ ایسے اہداف کی نشان دہی کی ہے جو اتحادی افواج اور لیبیا کے شہریوں کے لیے براہ راست خطرہ بن سکتے ہیں۔

لیبیا کے صدر معمر قذافی نے ان حملوں کو ’ غیر منصفانہ مذہبی جنگ‘ قرار دیتے ہوئے اپنے ملک کا دفاع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے اسلحہ ڈپوؤں کے دروازے ملک کے عوام کے لیے کھول دیں گے تاکہ وہ خود کو مسلح کرسکیں۔ مسٹر قذافی نے کہا کہ وہ فوجی اور شہری اہداف کے خلاف حملوں کا جواب دیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مغربی فضائی حملوں نے بحرروم کو ایک حقیقی میدان جنگ میں تبدیل کردیاہے۔

دارالحکومت طرابلس میں رات بھر طیارہ شکن توپوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔

اسی اثناء میں لیبیا کے ہزاروں باشندے طرابلس میں واقع بھاری پہرے کےاس احاطے میں جمع ہوگئے ہیں جہاں مسٹر قذافی قیام پذیر ہیں۔ اس اجتماع کا مقصد احاطے کو ممکنہ فضائی حملوں سے بچانے کے لیے انسانی ڈھال فراہم کرنا ہے۔

صدر براک اوبامانے ، جو لاطینی امریکہ کے پانچ روزہ پر برازیل میں ہیں، کہاہے کہ مسٹر قذافی نے مغربی ممالک کے پاس فوجی کارروائی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں چھوڑا تھا۔

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے لندن میں کہا ہے کہ مسٹر قذافی کے خلاف یہ کارروائی ضروری ، قانونی اور درست ہے۔

مسٹر قذافی نے ہفتے کے روز صدر اوباما اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون سمیت عالمی راہنماؤں کو خطوط ارسال کیے ہیں۔ طرابلس میں نامہ نگاروں کے سامنے پڑھے جانے والے ایک خط میں مسٹر قذافی نے بن غازی پر باغیوں کے قبضے کاحوالہ دیتے ہوئے صدر اوباما سے سوال کیا ہے کہ اگر ایسی صورت حال امریکہ کو درپیش ہوتو ان کا ردعمل کیا ہوگا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے مسٹر قذافی نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو ناقابل قبول قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا کے خلاف مغربی اقدام کو ایک جارحیت کے طور پر دیکھاجائےگا۔

روس نے ہفتے کے روز کہا کہ اسے لیبیا کے خلاف بین الاقوامی فوجی کارروائی پر افسوس ہوا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد انتہائی اجلت میں منظور کی گئی تھی۔



یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG