رسائی کے لنکس

لیبیا: روسی حمایت یافتہ کرائے کے فوجیوں نے آئل فیلڈ کا کنٹرول سنبھال لیا


طرابلس کے جنوب میں سرکاری فوجی مخالف خلیفہ حفطار گروپ کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ 31 مئی 2019
طرابلس کے جنوب میں سرکاری فوجی مخالف خلیفہ حفطار گروپ کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ 31 مئی 2019

لیبیا میں تیل کی قومی کمپنی نے کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے آئل فیلڈ میں روسی اور دیگر ملکوں کے محافظ پہنچ گئے ہیں، جو اس جنگ زدہ ملک میں آئل فیلڈ پر قبضے کی کوشش کو روکیں گے جہاں پیداوار بند پڑی ہے۔

منقسم لیبیا میں روس ملک کے مشرقی حصے میں کمانڈر خلیفہ حفطار کی حکومت کا سرپرست ہے جو طرابلس میں قائم حکومت کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ طرابلس کی حکومت کو اقوام متحدہ اور ترکی کی حمایت حاصل ہے۔

نیشنل آئل کارپوریشن کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی اہل کار جمعرات کی شام جنوب مغربی صحرا کے آئل فیلڈ کے محافظوں سے ملے، جس کا کنٹرول حفطار کی فوجیوں کے پاس ہے۔

اس سال کے شروع میں ایک عسکری گروپ نے، جنہیں تیل کے محافظوں کے طور پر جانا جاتا ہے، اور جو حفطار کی فورسز کے احکامات کے تحت کام کرتے ہیں، تیل کی پیداوار اس وقت بند کروا دی تھی، جب حفطار نے لیبیا کی تیل برآمد کرنے والی بندرگاہوں کا محاصرہ کر لیا تھا۔

لیبیا اپنی آمدنی کے لیے زیادہ تر تیل کی برآمد پر انحصار کرتا ہے۔ طرابلس حکومت کے مرکزی بینک کو تیل کی برآمد کی بندش کی وجہ سے 6 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جو اس سال کے شروع سے بند ہے۔ بندش سے پہلے لیبیا کی تیل کی روزانہ پیداوار 12 لاکھ بیرل تھی۔

بتایا گیا ہے کہ کرائے کے روسی فوجیوں کو واگنر گروپ نے ملازم رکھا ہے جو کریملن کی حمایت یافتہ ایک پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنی ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان فوجیوں کی تعداد 800 سے 1200 کے درمیان ہے اور انہیں 1500 ڈالر ماہانہ تنخواہ دی جا رہی ہے۔ تاہم، روس کئی بار یہ کہہ چکا ہے کہ لیبیا کے میدان جنگ میں اس کا کوئی کردار نہیں ہے۔

دوسری جانب ترکی نے بھی، جو طرابلس کی حکومت کی مدد کر رہا ہے، بہت سے کرائے کے فوجی رکھے ہوئے ہیں جو زیادہ تر شام کے باشندے ہیں۔ کرائے کے ان فوجیوں کی مدد سے طرابلس حکومت نے حفطار سے مغرب میں واقع کئی اہم قصبوں کا کنٹرول چھین لیا ہے۔ جس سے آئل فیلڈ کے لیے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

لیبیا میں امریکی سفارت خانے نے واگنر اور دوسرے غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کے آئل فیلڈ پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لیبیا کے توانائی کے شعبے کی حیثیت گھٹانے کی غیرملکی حمایت یافتہ مہم ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔

سفارت خانے کا کہنا ہے کہ غیر ملکی قوتوں نے لیبیا کے نفع بخش وسائل کو یرغمال بنا لیا ہے، جس کی وجہ اس ملک کے شہریوں کو معیشت کی بدحالی کے اثرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG