رسائی کے لنکس

قرض نادہندگان کے مقدمات بینکنگ عدالتوں کو بھجوائے جائیں: ثاقب نثار


فائل
فائل

سپریم کورٹ نے قرض نادہندگان کے مقدمات جلد نمٹانے کیلئے خصوصی ٹربیونل تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ قرض واپس کرنے والوں کو مہلت دی جائے گی، جبکہ قرض ادا نہ کرنے والوں کے مقدمات بینکنگ کورٹس کو بھجوا دیں گے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے 54 ارب روپے قرضہ معافی کیس کی سماعت کی۔ جمعرات کو جب سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’’بینک افسران کو طلب کیا تھا، کیا وہ آئے ہیں؟‘‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ’’عدالت نے معاف کراوایا گیا قرضہ واپس کرنے کیلئے تین آپشن دئیے تھے۔ ہماری خواہش ہے کہ قرض کی رقم کا کم از کم 75 فیصد جمع کرایا جائے‘‘۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ’’جو اس آپشن پر عمل کرنا چاہتا ہے وہ بتادے اور کتنے دنوں تک رقم واپس کی جائے گی عدالت کو آگاہ کیا جائے‘‘۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ’’ہم نے وہ رقم ڈیم کی تعمیر کے لیے لگانی ہے۔ ہم سپریم کورٹ میں جگہ فراہم کردیتے ہیں کہ کمیشن بنا کر اس مسئلے کا حل نکالا جائے‘‘۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’’بینکنگ کورٹ جانے والوں کو مکمل رقم بطور سیکیورٹی جمع کروانا ہوگی۔ یہ قرضہ معافی والی رقم ڈیمز کے لیے مختص کرینگے، یہ مشق ہمیں تیزی سے مکمل کرنی ہے۔ جلد مقدمات نمٹانے کیلیے خصوصی ٹربیونل تشکیل دینگے جو چھے ہفتوں میں مقدمات نمٹانے کے پابند ہونگے‘‘۔

اس موقع پر بینک افسران نے بتایا کہ کمیشن نے واجب الادا رقم درست لکھی ہے، جس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ’’بینک افسران اور قرض نادہندگان حتمی فہرست آج ہی مرتب کریں، فہرست مکمل ہونے پر دوبارہ سماعت کریں گے‘‘۔

اس دوران عدالت میں موجود حبیب بینک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے کچھ ایسے صارفین ہیں جنہوں نے بینک سے قرضہ لیا ہے۔ ان صارفین کے ساتھ معاملات چل رہے ہیں‘‘۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’’جس کا جو بھی مسئلہ ہے وہ مل بیٹھ کر حل کرلیں، بینک تو ویسے بھی اس رقم کو بھول چکے ہیں‘‘۔

گزشتہ سماعت پر عدالت نے عندیہ دیا تھا کہ اگر قوم کے پیسے واپس نہ کیے تو معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیں گے اور قرض نادہندگان کی جائیدادیں بھی ضبط کرلی جائیں گی۔

سپریم کورٹ کے حکم پر جج کی سربراہی میں ایک کمیشن تشکیل دیا گیا تھا جس نے خلاف ضابطہ قرضہ معاف کروانے والوں کی تحقیقات کی تھی اور اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ222 کمپنیوں نے 18 اعشاریہ 717 ارب کا قرضہ لیا اور قرضے کی رقم کا 8 اعشاریہ 949 ارب روپے واپس کیے۔

رپورٹ کے مطابق222 کمپنیوں کی جانب اس وقت 11 اعشاریہ 769 ارب روپے کا قرض واجب الادا ہے۔

تفصیلات میں کہا گیا تھا کہ ان کمپنیوں پر بینک سود کی مد میں 23 اعشاریہ 572 ارب روپے بھی واجب الادا ہیں۔

کمیشن کے مطابق، مجموعی طور پر 620 قرضہ معافی کے مقدمات میں 84 ارب روپے معاف کیے گئے،222 کمپنیوں کے 35 ارب روپے کے قرض سرکلر نمبر 2002/29 کے تحت معاف ہوئے۔

XS
SM
MD
LG