رسائی کے لنکس

کنٹرول لائن پر گولہ باری، سینکڑوں خاندانوں کی نقل مکانی


اطلاعات کے مطابق، جنوبی ضلع پونچھ کے عباسپور سیکٹر میں کنٹرول لائن پار سے ہونے والی گولہ باری کی زد میں آنے والے دیہات سے سینکڑوں خاندان کو جان بچانے کے لیے گھر بار چھوڑ کر قریبی قصبے عباس پور میں پناہ لینا پڑی ہے

کشمیر کو تقسیم کرنے والی جنگ بندی لائن پر پاک بھارت افواج کے درمیان گولہ باری کے باعث سینکڑوں خانداںوں کو اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا پڑا ہے۔

پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع پونچھ کے عباسپور سیکٹر میں کنٹرول لائن پار سے ہونے والی گولہ باری کی زد میں آنے والے دیہات سے سینکڑوں خاندان کو جان بچانے کے لیے گھر بار چھوڑ کر قریبی قصبے عباس پور میں پناہ لینا پڑی ہے۔

واضع رہے کہ ہفتے کے روز عباسپور سیکٹر میں کنٹرول لائن پر ہونے والی گولہ باری کے دوران سرحدی دیہات میں گھروں پر گولے گرنے سے پاکستانی کشمیر کے چار شہری ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے تھے۔

گولہ باری کی زد میں آ کر بے گھر ہونے والے محمد رفیق نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ گولہ باری کی وجہ سے وہ اپنے بال بچوں کو لیکر عباسپور میں پناہ لیے پر مجبور ہوئے۔

دیہات پولس پنجال ڈھڑہ سے جان بجانے کے لیے گولہ باری سے متاثرہ ہجرت کرنے والے محمد ضیاء نے بتایا کہ انہیں جانیں بچانے کے لیے گھربار چھوڑنا پڑا اور مال مویشی بھی اونے پونے داموں فروخت کرنا پڑے، ہجرت کرکے عباسپور میں پناہ لینے والوں میں صفیدہ بی بی بھی شامل ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر عباسپور چوہدری ساجد حیسن نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ حالیہ گولہ باری کے نتیجے میں چار سرحدی دیہات کے دو ہزار خاندان متاثر ہوئے، جن میں سے پانچ سو نے ہجرت کی جو ایک سرکاری ہسپتال اور اپنے رشتہ داروں کے ہاں قیام پزیر ہیں، جنہیں گھروں کو واپس بھجنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

عباسپور سیکٹر میں پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے پیر کے روز سے پونچھ اور راولاکوٹ کے درمیان ہفتہ وار بین الکشمیر بس اور ٹرک سروس بھی معطل ہے۔ کراس ایل او سی ٹریڈ اینڈ ٹریول اتھارٹی کے حکام نے وی او اے کو بتایا ہے کہ بدھ کے روز بھی پاکستانی کشمیر کی طرف سے ٹرک سامان تجارت لیکر تیتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ پر پہنچے مگر بھارتی کشمیر کی طرف سے گیٹ نہیں کھولے گئے۔

XS
SM
MD
LG