رسائی کے لنکس

کرونا وائرس: کاربن کے اخراج میں عالمی سطح پر رواں برس 7 فی صد کمی متوقع


رپورٹ کے مطابق ہوا بازی کے شعبے کی بندش کے باعث کاربن کے اخراج میں 75 فی صد کمی نوٹ کی گئی ہے۔ (فائل فوٹو)
رپورٹ کے مطابق ہوا بازی کے شعبے کی بندش کے باعث کاربن کے اخراج میں 75 فی صد کمی نوٹ کی گئی ہے۔ (فائل فوٹو)

رپورٹ کے مطابق ہوا بازی کے شعبے کی بندش کے باعث کاربن کے اخراج میں 75 فی صد کمی نوٹ کی گئی ہے۔

کرونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر عائد پابندیوں اور لاک ڈاؤن سے رواں برس کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں سات فی صد تک کمی متوقع ہے۔

سب سے زیادہ کمی اپریل کے مہینے میں چین میں نوٹ کی گئی جس کے بعد امریکہ، یورپ اور بھارت میں کمی آنے کی توقع ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکہ، یورپ، اور آسٹریلیا کے مختلف اداروں سے وابستہ سائنس دانوں نے امریکہ کی 50 ریاستوں، چین کے 30 صوبوں کے علاوہ 69 ممالک کے چھ معاشی شعبوں سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کا تجزیہ کر کے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی سے متعلق یہ رپورٹ منگل کو 'نیچر کلائمیٹ چینچ' نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

مطالعاتی رپورٹ کے مطابق اپریل کے اوائل تک کئی ملکوں نے فضائی سفر پر پابندی عائد کی۔ ہوا بازی کے شعبے کی بندش کے باعث کاربن کے اخراج میں 75 فی صد کمی نوٹ کی گئی۔

زمینی ذرائع آمد و رفت سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ میں 50 فی صد اور توانائی کی پیداوار سے ہونے والے اخراج میں 15 فی صد کمی آئی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صنعتوں سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ میں 35 فی صد جب کہ گھروں سے اخراج میں پانچ فی صد کمی نوٹ کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019 میں فوسل فیول (حیاتیاتی ایندھن) اور سیمنٹ کے کارخانوں سے یومیہ 100 ملین ٹن کاربن کا اخراج ہوا تھا۔ اس کے مقابلے میں رواں برس اپریل کے اوائل میں یہ مقدار 100 سے کم ہو کر 83 ملین ٹن رہ گئی ہے۔

کاربن کے اخراج میں گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس کے ابتدائی چار ماہ کے دوران مجموعی طور پر 17 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد کارین کے اخراج میں ہونے والی یہ سب سے بڑی سالانہ کمی ہے۔

جون کے وسط تک اگر وبائی امراض سے پہلے کی صورتِ حال واپس بھی آجاتی ہے تو بھی 2019 کے مقابلے میں رواں برس کاربن کے اخراج میں چار فی صد کمی ہو گی۔

اگر سال کے آخر تک دنیا بھر میں کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے عائد پابندیاں برقرار رہیں تو کاربن کے اخراج میں 7 فی صد تک کمی ریکارڈ کی جائے گی۔

سائنس دانوں کے بقول، " کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں ہونے والی کمی عارضی ہے جیسے ہی کرونا وائرس کی وبا ختم ہو گی تو کاربن کے اخراج میں دوبارہ سے اضافہ ہو سکتا ہے۔"

رپورٹ کے مطابق اپریل کے مہینے میں چین میں کاربن کے اخراج میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعد امریکہ، یورپ اور بھارت میں بالترتیب کمی ہوئی ہے۔

کاربن کے اخراج سے متعلق اقوام متحدہ کی گزشتہ برس جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت میں دو ڈگری سیلسیئس کمی کے لیے کاربن کے اخراج میں دو اعشاریہ سات فی صد سالانہ کمی لانا ہو گی۔

XS
SM
MD
LG