برطانیہ میں پولیس نے لندن کے معروف اور مصروف گیٹ وک ایئرپورٹ پر ڈرون اڑانے کے الزام میں ایک مرد اور خاتون کو گرفتار کرلیا ہے جب کہ ہوائی اڈے پر پروازیں بحال کردی گئی ہیں۔
پچھلے تین دن سے فضا میں چکر لگاتے ڈرون نے ایئرپورٹ پر پروازوں کو معطل کر رکھا تھا۔
ڈرون کو لندن کے جنوب میں دیکھے جانے کے بعد انتظامیہ کو برطانیہ کا دوسرا بڑا ایئرپورٹ کرسمس کے مصروف سیزن سے قبل مجبوراً بند کرنا پڑا تھا۔
پولیس کے مطابق انھوں نے جاری تحقیقات کے نتیجے میں جمعے کی شب ڈرون کے مجرمانہ استعمال پر دو افراد کو گرفتار کیا۔
کسی گروہ نے ابھی تک اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ فلائٹ آپریشنز کی معطلی کے باعث بدھ اور جمعرات کو ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد مسافر متاثر ہوئے تھے۔
بدھ، جمعرات اور جمعے کو ایئرپورٹ کا رن وے کئی گھنٹوں تک بند رہا تھا تاہم اُمید ہے کہ ہفتے کو ایئرپورٹ پروازوں کے لیے مکمل طور پر آپریشنل ہوجائے گا۔
تاہم انتظامیہ نے مسافروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ پروازوں میں تاخیر اور منسوخی کے امکان کو مدِ نظر رکھیں،
2010ء کے برفانی آتش فشاں پھٹنے کے واقعے کے بعد یورپ میں فلائٹ آپریشنز کی معطلی کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔
پولیس نے گیٹ وک کے اردگرد رہنے والی کمیونٹی، مسافروں اور عوام کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔
لندن پولیس نے ایک بیان میں مزید کہا ہے کہ ہماری تحقیقات اب بھی جاری ہیں جب کہ ایسے واقعات کو مستقبل میں روکنے کے لیے حکمتِ عملی تیار کی جا رہی ہے۔
بدھ کو چھوٹے ڈرونز دیکھنے کے بعد گیٹ وک ائیرپورٹ پر کرسمس کی پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔ ہوائی اڈے کا تیکنیکی عملہ جب پروازوں کو دوبارہ کھولنے کا سوچتا تھا ہوائی اڈے کی حدود میں ڈرون دوبارہ اڑتا نظر آجاتا تھا۔
ہوائی اڈے کے حکام کا کہنا ہے کہ مسافروں کی سکیورٹی گیٹ وک کی سب سے بڑی ترجیح ہے اور اسی لیے پروازیں معطل کی گئی تھیں۔
عام شہریوں کے پاس موجود ڈرون دنیا بھر میں ہوائی اڈوں کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔ برطانیہ میں 2015ء اور 2017ء کے درمیان نجی ڈرونز کے طیاروں کے راستے میں آجانے کے واقعات میں تین گنا اضافہ ہوا تھا جب کہ ڈرون کے باعث پروازوں کے متاثر ہونے کے 92 واقعات صرف گزشتہ سال ریکارڈ کیے گئے تھے۔